یمن مین قیام امن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو حوثی ونگز بڑھا رہے ہیں

جنگ بندی نے ان کو حاصل شدی رقوم اور مراعات کا انکشاف کیا

صنعا میں ایک حوثی بندوق بردار قبائلیوں کے اجتماع کو دیکھ رہا ہے (ای پی اے)
صنعا میں ایک حوثی بندوق بردار قبائلیوں کے اجتماع کو دیکھ رہا ہے (ای پی اے)
TT

یمن مین قیام امن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو حوثی ونگز بڑھا رہے ہیں

صنعا میں ایک حوثی بندوق بردار قبائلیوں کے اجتماع کو دیکھ رہا ہے (ای پی اے)
صنعا میں ایک حوثی بندوق بردار قبائلیوں کے اجتماع کو دیکھ رہا ہے (ای پی اے)

پچھلے اپریل میں یمنی منظر نامے میں غالب آنے والی امید کے برعکس، برسوں سے جاری بحران کے خاتمے اور قیام امن کے لیے معاہدے کے قریب پہنچنے کے بیانات کے دوران حوثی گروپ کے ونگز کے درمیان دشمنی اور تصادم سامنے آیا جو فیصلہ سازی کے ایک واحد مرکز کی عدم موجودگی کے سبب اس راہ میں درپیش کئی مشکلات کو ظاہر کرتا ہے۔

سعودی اور عمانی ثالث صنعا میں حوثی رہنماؤں کے ساتھ جامع امن معاہدے کے مسودے کو حتمی شکل دینے پر بات چیت کر رہے تھے، اور یہ مسودہ ثالثوں، حوثی نمائندوں اور حکومتی فریق کے درمیان چھ ماہ کی بات چیت اور ملاقاتوں کا نتیجہ تھا جب کہ یمن سے متعلقہ ممالک کے نمائندوں نے اس کی تیاری میں حصہ لیا تھا۔ اس دوران حوثی گروپ کے معروف رہنما ایک تیز بیان بازی کے ساتھ سامنے آئے، جس کے بعد شرائط اور ترجیحات بدل گئیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق منصوبہ بندی کے تحت عید الفطر سے قبل معاہدہ طے نہ پانے کی ایک بڑی وجہ یہی تھی۔

صنعاء میں ایک یونیورسٹی کے پروفیسر عبداللہ، جنہوں نے انتقامی کارروائی کے خوف سے صرف اپنے پہلے نام سے شناخت ظاہر کرنے کو کہا، کا خیال ہے کہ حوثی ونگز کے درمیان دشمنی بات چیت سے ظاہر ہوئی ہے۔ انہوں نے محمد علی الحوثی کی مثال پیش کی، جو گزشتہ برسوں سے خود کو گروپ کے اندر اعتدال پسند ونگ کے نمائندے کے طور پر پیش کر رہے ہیں، اور اس کے ذریعے انہوں نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں گورننگ کونسل کی صدارت تک پہنچنے کی کوشش کی، لیکن آخرکار یہی شخص سب سے زیادہ شدت پسند اور امن کی طرف جانے والی کسی بھی کوشش کے خلاف ظاہر ہوا ہے۔(...)



کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
TT

کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)

کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]