مراکش کے ایک سابق وزیر "مغربی علاقوں میں جنگ" سے خبردار کر رہے ہیں

مراکش-الجزائر کی سرحد (رائٹرز - آرکائیو)
مراکش-الجزائر کی سرحد (رائٹرز - آرکائیو)
TT

مراکش کے ایک سابق وزیر "مغربی علاقوں میں جنگ" سے خبردار کر رہے ہیں

مراکش-الجزائر کی سرحد (رائٹرز - آرکائیو)
مراکش-الجزائر کی سرحد (رائٹرز - آرکائیو)

مراکش کے سابق وزیر مملکت اور "سوشلسٹ یونین آف پاپولر فورسز" پارٹی کے سابق سیکرٹری جنرل محمد الیازغی نے الجزائر کی حکومت کی نئی پالیسی کی پیش رفت سے خبردار کیا کہ "یہ ایک خطرناک سمت میں ہے، اور اس سے علاقے کو خطرہ ہے۔" انہوں نے اسی تناظر میں اس جانب اشارہ کیا کہ الجزائر کے حکام کی جانب سے علیحدگی پسند "پولیساریو" فرنٹ کے حق میں تندوف شہر میں اپنے اختیار سے دستبردار ہونے کا فیصلہ، گویا "پولیساریو فرنٹ کے لیے میدان صاف کرنا ہے،" جو مراکش پر حملہ کرنے کے لیے تندوف کیمپوں کو ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کر کے پورے خطے میں جنگ کی آگ بھڑکا سکتی ہے۔ الیازغی نے کل شام "عبدالرحیم بوعبید فاؤنڈیشن" (ایک فکری ادارہ جو پارٹی کے مرحوم سیکرٹری جنرل عبدالرحیم بوعبید کے نام سے موسوم ہے)، کے زیر اہتمام اپنے اعزاز میں رباط کے سائنس کالج میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "الجزائر کی جانب سے (ملک کے جنوب مغربی) شہر تندوف میں اپنے اختیارات سے دستبردار ہونے اور علیحدگی پسند (پولیساریو) فرنٹ کو اس شہر اور اس کے پڑوسی علاقوں میں تمام تر اختیارات دینے کے فیصلے سے خطے کی کشیدگی میں اضافے کے امکان کو ہوا ملتی ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ الجزائر کے حکام کا تیندوف میں اپنے اختیارات سے دستبردار ہونا "کوئی مثبت معاملہ نہیں ہے اور نہ ہی اس سے خطے میں استحکام آئے گا۔"

الیازغی نے اشارہ کیا کہ انہیں اس بات کی تصدیق اس وقت ہوئی جب الجزائر نے جنوبی افریقہ کے ساتھ براعظم افریقہ کے ممالک اور دنیا کے دیگر ممالک میں مراکش کے صحارا علاقےکی علیحدگی کے موقف کو فروغ دینے کے لیے دوروں کا آغاز کیا۔ جب کہ یہ مثبت موقف نہیں ہے اور اس سے "خطے میں جنگوں کے امکان" کی جانب اشارہ ملتا ہے۔ (...)



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]