مراکش کے ایک سابق وزیر "مغربی علاقوں میں جنگ" سے خبردار کر رہے ہیں

مراکش-الجزائر کی سرحد (رائٹرز - آرکائیو)
مراکش-الجزائر کی سرحد (رائٹرز - آرکائیو)
TT

مراکش کے ایک سابق وزیر "مغربی علاقوں میں جنگ" سے خبردار کر رہے ہیں

مراکش-الجزائر کی سرحد (رائٹرز - آرکائیو)
مراکش-الجزائر کی سرحد (رائٹرز - آرکائیو)

مراکش کے سابق وزیر مملکت اور "سوشلسٹ یونین آف پاپولر فورسز" پارٹی کے سابق سیکرٹری جنرل محمد الیازغی نے الجزائر کی حکومت کی نئی پالیسی کی پیش رفت سے خبردار کیا کہ "یہ ایک خطرناک سمت میں ہے، اور اس سے علاقے کو خطرہ ہے۔" انہوں نے اسی تناظر میں اس جانب اشارہ کیا کہ الجزائر کے حکام کی جانب سے علیحدگی پسند "پولیساریو" فرنٹ کے حق میں تندوف شہر میں اپنے اختیار سے دستبردار ہونے کا فیصلہ، گویا "پولیساریو فرنٹ کے لیے میدان صاف کرنا ہے،" جو مراکش پر حملہ کرنے کے لیے تندوف کیمپوں کو ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کر کے پورے خطے میں جنگ کی آگ بھڑکا سکتی ہے۔ الیازغی نے کل شام "عبدالرحیم بوعبید فاؤنڈیشن" (ایک فکری ادارہ جو پارٹی کے مرحوم سیکرٹری جنرل عبدالرحیم بوعبید کے نام سے موسوم ہے)، کے زیر اہتمام اپنے اعزاز میں رباط کے سائنس کالج میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "الجزائر کی جانب سے (ملک کے جنوب مغربی) شہر تندوف میں اپنے اختیارات سے دستبردار ہونے اور علیحدگی پسند (پولیساریو) فرنٹ کو اس شہر اور اس کے پڑوسی علاقوں میں تمام تر اختیارات دینے کے فیصلے سے خطے کی کشیدگی میں اضافے کے امکان کو ہوا ملتی ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ الجزائر کے حکام کا تیندوف میں اپنے اختیارات سے دستبردار ہونا "کوئی مثبت معاملہ نہیں ہے اور نہ ہی اس سے خطے میں استحکام آئے گا۔"

الیازغی نے اشارہ کیا کہ انہیں اس بات کی تصدیق اس وقت ہوئی جب الجزائر نے جنوبی افریقہ کے ساتھ براعظم افریقہ کے ممالک اور دنیا کے دیگر ممالک میں مراکش کے صحارا علاقےکی علیحدگی کے موقف کو فروغ دینے کے لیے دوروں کا آغاز کیا۔ جب کہ یہ مثبت موقف نہیں ہے اور اس سے "خطے میں جنگوں کے امکان" کی جانب اشارہ ملتا ہے۔ (...)



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]