30 ہزار سوڈانی مہاجرین چاڈ میں... اور سرحد پر "انسانی بحران" سے انتباہ

صوڈانی پناہ گزین ہمسایہ ملک چاڈ کی جانب فرار ہوتے ہوئے
صوڈانی پناہ گزین ہمسایہ ملک چاڈ کی جانب فرار ہوتے ہوئے
TT

30 ہزار سوڈانی مہاجرین چاڈ میں... اور سرحد پر "انسانی بحران" سے انتباہ

صوڈانی پناہ گزین ہمسایہ ملک چاڈ کی جانب فرار ہوتے ہوئے
صوڈانی پناہ گزین ہمسایہ ملک چاڈ کی جانب فرار ہوتے ہوئے

اقوام متحدہ کی مہاجرین کے لیے ہائی کمشنر نے خبردار کیا ہے کہ اگر سوڈان میں فوج اور کوئیک سپورٹ یونٹس کے درمیان مسلح تصادم جاری رہا تو سوڈان اور چاڈ کی سرحد پر "انسانی بحران" پیدا ہو جائے گا۔ہائی کمشنر نے کہا کہ 3 ہفتوں کے دوران سوڈان میں جاری جنگ سے فرار ہو کر چاڈ کی طرف جانے والے پناہ گزینوں کی تعداد تقریباً 30 ہزار سے زائد ہو چکی ہے، جب کہ مجھے توقع تھی کہ آنے والے ہفتوں میں یہ تعداد 1 لاکھ تک پہنچ جائے گی، جو ان کیمپوں کا رخ کریں گے جہاں پہلے ہی تقریباً 4 لاکھ سوڈانی مہاجرین برسوں سے رہ رہے ہیں۔چاڈ میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین کے نائب نمائندے جیروم مارلن نے ایک پریس بیان میں کہا: "چاڈ میں انسانی صورتحال انتہائی نازک ہے اور 3 ہفتوں میں 30 ہزار پناہ گزین یہاں پہنچ چکے ہیں جبکہ اس میں اضافے کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔ ہمیں سوڈان میں حالات کی مسلسل خرابی پر تشویش ہے، کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں چاڈ کو انسانی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔"مارلن نے اپنے "فیس بک" پیج پر کمیشن کی طرف سے شائع کردہ بیان میں مزید کہا: "ہمیں امید ہے کہ چند ہفتوں میں پناہ گزینوں کی تعداد 10 لاکھ سے زیادہ ہو جائے گی، جو بہت بڑے انسانی بحران کی نشاندہی کرتا ہے۔" انہوں نے زمینی صورتحال کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: "مہاجرین کی صورت حال انتہائی نازک ہے، کیونکہ وہ پیدل یا اپنے جانوروں پر سوار ہو کر آتے ہیں، وہ صدمے میں ہیں اور بے سہارا ہیں۔ مزید یہ کہ وہ ان علاقوں میں آباد ہو رہے ہیں جو اس قسم کی صورت حال کے لیے غیر منظم ہیں، کیونکہ یہ وہ ایسے علاقے ہیں جو پہلے سے ہی بنیادی ڈھانچے اور خاص طور پر پینے کے لیے صاف پانی، صحت اور رہائشی سہولیات کی شدید کمی کا شکار ہیں۔ (...)



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]