الجزائر میں "نفرت پھیلانے" کے الزام میں اسلامی پارٹی کی خاتون سربراہ کو 6 ماہ قید

الجزائر کی سابق رکن پارلیمنٹ نعیمہ صالحی
الجزائر کی سابق رکن پارلیمنٹ نعیمہ صالحی
TT

الجزائر میں "نفرت پھیلانے" کے الزام میں اسلامی پارٹی کی خاتون سربراہ کو 6 ماہ قید

الجزائر کی سابق رکن پارلیمنٹ نعیمہ صالحی
الجزائر کی سابق رکن پارلیمنٹ نعیمہ صالحی

الجزائر کے دارالحکومت کے مغرب میں ایک عدالت نے سابق رکن پارلیمنٹ اور اسلام پسند "جسٹس اینڈ سٹیٹمنٹ پارٹی" کی سربراہ نعیمہ صالحی کے خلاف "تعصب اور نفرت" کے الزامات کی بنیاد پر 6 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔" صالحی قبائلی علاقے کے سیاسی کارکنوں کے خلاف تیز حملوں کی خصوصیت رکھتی تھیں، جس کے سبب گذشتہ سال کے آخر میں انہیں ابتدائی طور پر جیل کی سزا سنائے جانے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔

(58 سالہ) صالحی کے خلاف شکایت کنندہ وکیل مراد عمیری نے اپنے "فیس بک" اکاؤنٹ پر اس فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا اور یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وہ ملزم کو مقدمے سے پہلے زیر حراست رکھنے کے حق میں تھے یا نہیں۔

فیصلہ جاری ہونے کے موقع پر، صالحی نے صدر عبدالمجید تبون سے اپیل کی کہ وہ ان کے مخالفین، ، جو کالعدم پارٹی "ریلی فار کلچر اینڈ ڈیموکریسی" اور "قبائلی ؒخودمختاری تحریک" کے سیاست دان ہیں، کے خلاف ان کے ساتھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "مجھے سمیت ہر وہ شخص جو الجزائر کو الگ کرنے کے منصوبے کو مسترد کرتا ہے اسے خاموش رہنے اور منہ بند رکھنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔" (...)

منگل - 19 شوال 1444 ہجری - 09 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16233]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]