لبنان میں صدارتی امیدوار کے لیے فاصلہ کم کرنے کی خاطر "اپوزیشن" اور "آزاد محب وطن" پارٹی کے درمیان رابطے

سلیمان فرنجیہ مارونائٹ پیٹریارک بشارہ الراعی کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے (فرنجیہ کے ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر)
سلیمان فرنجیہ مارونائٹ پیٹریارک بشارہ الراعی کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے (فرنجیہ کے ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر)
TT

لبنان میں صدارتی امیدوار کے لیے فاصلہ کم کرنے کی خاطر "اپوزیشن" اور "آزاد محب وطن" پارٹی کے درمیان رابطے

سلیمان فرنجیہ مارونائٹ پیٹریارک بشارہ الراعی کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے (فرنجیہ کے ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر)
سلیمان فرنجیہ مارونائٹ پیٹریارک بشارہ الراعی کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے (فرنجیہ کے ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر)

لبنان میں صدارت کے خالی عہدے کے حوالے سے بین الاقوامی اور علاقائی دباؤ کے تحت سیاسی قوتوں، جن میں "لبنانی فورسز" پارٹی اور "آزاد محب وطن تحریک" شامل ہیں، نے نامزد امیدواروں سے متعلق باہمی فاصلوں کو کم کرنے کے لیے رابطوں کو تیز کر دیا ہے۔ تاکہ ایک نام پر اتفاق رائے کیا جا سکے جو "حزب اللہ" اور "امل موومنٹ" کے حمایت یافتہ "المردہ موومنٹ" کے سربراہ سلیمان فرنجیہ کا متبادل ہو۔ چنانچہ ایک حتمی نامزدگی تک نہ پہنچنے کے باوجود بایمی رابطوں کے نتیجے میں پیش رفت ہوئی ہے۔

گزشتہ ہفتے کی جانے والی کوششیں ناکام رہیں، جن میں ایوان نمائندگان کے ڈپٹی سپیکر الیاس بوصعب کا سیاسی قوتوں سے ملاقات کرنا بھی شامل ہے، جن کا مقصد پارلیمنٹ کے دو تہائی ارکان کی موجودگی کو یقینی بنانا تھا تاکہ اجلاس فرنجیہ کے انتخاب کے ساتھ اختتام پذیر ہو۔ لیکن بڑی سیاسی قوتوں نے اس کی مخالفت کی جن میں سے آگے "فورسز پارٹی" اور "آزاد محب وطن" پارٹی تھیں، اور پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی 40 سے زیادہ اراکین کرتے ہیں، اور یہ دونوں پارٹیاں عیسائی اراکین پارلیمنٹ کے سب سے زیادہ تناسب سے فائدہ اٹھاتی ہیں۔(...)

منگل - 19 شوال 1444 ہجری - 09 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16233]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]