فرانسیسی موقف کی تبدیلی کے آغاز سے لبنان کے صدارتی انتخابات واپس مربع ون پر آ رہے ہیں

فرانسیسی موقف کی تبدیلی کے آغاز سے لبنان کے صدارتی انتخابات واپس مربع ون پر آ رہے ہیں
TT

فرانسیسی موقف کی تبدیلی کے آغاز سے لبنان کے صدارتی انتخابات واپس مربع ون پر آ رہے ہیں

فرانسیسی موقف کی تبدیلی کے آغاز سے لبنان کے صدارتی انتخابات واپس مربع ون پر آ رہے ہیں

فرانسیسی ذرائع جن کے ساتھ "الشرق الاوسط" نے بات کی، انہوں نے اطلاع دی ہے کہ لبنان میں صدارتی انتخابات کی فائل پر پیرس کے موقف میں "تبدیلی کا آغاز" ہو گیا ہے۔ خاص طور پر، پیرس کا مطالبہ تھا کہ "اصلاح پسند" شخصیت، جج اور سابق سفیر نواف سلام کو بطور صدر لانے کی بجائے سابق رکن پارلیمنٹ اور وزیر سلیمان فرنجیہ کو بطور صدر جمہوریہ منتخب کیا جائے تاکہ توازن قائم ہو۔

جاری رابطوں اور مشاورتوں سے متعلق باخبر ذرائع نے کہا کہ پیرس کو یقین ہو چکا ہے کہ وہ لبنان مین گذشتہ نومبر سے صدارتی خلا کے بعد سے جس "منصوبے" کو فروغ دے رہا ہے، اس میں روایتی سفارتی رابطوں کے ذریعے کی جانے والی کوششوں کے باوجود "کامیابی کی شرائط نہیں پائی جاتیں۔"(...)

منگل - 19 شوال 1444 ہجری - 09 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16233]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]