فرانسیسی موقف کی تبدیلی کے آغاز سے لبنان کے صدارتی انتخابات واپس مربع ون پر آ رہے ہیں

فرانسیسی موقف کی تبدیلی کے آغاز سے لبنان کے صدارتی انتخابات واپس مربع ون پر آ رہے ہیں
TT

فرانسیسی موقف کی تبدیلی کے آغاز سے لبنان کے صدارتی انتخابات واپس مربع ون پر آ رہے ہیں

فرانسیسی موقف کی تبدیلی کے آغاز سے لبنان کے صدارتی انتخابات واپس مربع ون پر آ رہے ہیں

فرانسیسی ذرائع جن کے ساتھ "الشرق الاوسط" نے بات کی، انہوں نے اطلاع دی ہے کہ لبنان میں صدارتی انتخابات کی فائل پر پیرس کے موقف میں "تبدیلی کا آغاز" ہو گیا ہے۔ خاص طور پر، پیرس کا مطالبہ تھا کہ "اصلاح پسند" شخصیت، جج اور سابق سفیر نواف سلام کو بطور صدر لانے کی بجائے سابق رکن پارلیمنٹ اور وزیر سلیمان فرنجیہ کو بطور صدر جمہوریہ منتخب کیا جائے تاکہ توازن قائم ہو۔

جاری رابطوں اور مشاورتوں سے متعلق باخبر ذرائع نے کہا کہ پیرس کو یقین ہو چکا ہے کہ وہ لبنان مین گذشتہ نومبر سے صدارتی خلا کے بعد سے جس "منصوبے" کو فروغ دے رہا ہے، اس میں روایتی سفارتی رابطوں کے ذریعے کی جانے والی کوششوں کے باوجود "کامیابی کی شرائط نہیں پائی جاتیں۔"(...)

منگل - 19 شوال 1444 ہجری - 09 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16233]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]