یمنی صدارتی کونسل کے صدر عدن میں سعودی سفیر کا خیرمقدم کر رہے ہیں

الدكتور رشاد العليمي يستقبل السفير محمد آل جابر بقصر المعاشيق في عدن (السفارة السعودية لدى اليمن)
الدكتور رشاد العليمي يستقبل السفير محمد آل جابر بقصر المعاشيق في عدن (السفارة السعودية لدى اليمن)
TT

یمنی صدارتی کونسل کے صدر عدن میں سعودی سفیر کا خیرمقدم کر رہے ہیں

الدكتور رشاد العليمي يستقبل السفير محمد آل جابر بقصر المعاشيق في عدن (السفارة السعودية لدى اليمن)
الدكتور رشاد العليمي يستقبل السفير محمد آل جابر بقصر المعاشيق في عدن (السفارة السعودية لدى اليمن)

یمن کی صدارتی قیادت کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر رشاد العلیمی نے منگل کے روز عبوری دارالحکومت عدن کے معاشیق پیلس میں یمن میں سعودی عرب کے سفیر محمد آل جابر کا خیرمقدم کیا اور اس دوران کونسل کے رکن عیدروس الزبیدی بھی وہاں موجود تھے۔

دونوں نے یمن کی میدانی صورتحال اور یمن میں قانونی حکومت کے حمایتی سعودی قیادت میں اتحاد کی حمایت کے ساتھ یمنی کونسل اور حکومت کی قیادت میں اقتصادی اور سروسز خدمات کی اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا۔ علاوہ ازیں، انہوں نے مملکت سعودیہ کی ثالثی اور اقوام متحدہ کی زیر نگرانی جنگ بندی کی تجدید، انسانی مصائب کے خاتمے، فائر بندی اور یمن میں ایک جامع سیاسی حل تک پہنچنے کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

العلیمی نے یمن میں امن قائم کرنے اور اس کے عوام کی امنگوں کے حصول کے لیے سعودی عرب کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات اور کاوشوں کی تعریف کی۔ انہوں نے زور دیا کہ وہ انسانی بنیادوں پر مختلف ترقیاتی پروگراموں اور اقدامات کے ذریعے سعودی مداخلتوں کو سراہتے ہیں، جن میں سرفہرست "شاہ سلمان ریلیف سینٹر" اور "سعودی پروگرام برائے ترقی و تعمیر نو" کا قیام ہے۔ (...)

بدھ - 20 شوال 1444 ہجری - 10 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16234]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]