دمشق اور انقرہ کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے "روڈ میپ"

روس، شام، ترکی اور ایران کے وزرائے خارجہ کل ماسکو میں شام کی فائل پر بات چیت کے لیے اجلاس کے دوران (ای پی اے)
روس، شام، ترکی اور ایران کے وزرائے خارجہ کل ماسکو میں شام کی فائل پر بات چیت کے لیے اجلاس کے دوران (ای پی اے)
TT

دمشق اور انقرہ کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے "روڈ میپ"

روس، شام، ترکی اور ایران کے وزرائے خارجہ کل ماسکو میں شام کی فائل پر بات چیت کے لیے اجلاس کے دوران (ای پی اے)
روس، شام، ترکی اور ایران کے وزرائے خارجہ کل ماسکو میں شام کی فائل پر بات چیت کے لیے اجلاس کے دوران (ای پی اے)

کل بدھ کے روز ماسکو میں روس، شام، ترکی اور ایران کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں دمشق اور انقرہ کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ایک "روڈ میپ" شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

یہ چار طرفہ اجلاس بند دروازوں کے پیچھے منعقعد ہوا اور یہ پہلا موقع ہے کہ جب ترکی کے وزیر خارجہ موکود چاوش اوغلو اپنے شامی ہم منصب فیصل المقداد کے ساتھ 2011 میں شام میں بحران کے شروع ہونے کے بعد جمع ہوئے ہیں۔

اجلاس کے اختتام پر، روسی وزارت خارجہ نے باہمی بات چیت پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا، اور کہا کہ فریقین نے "رابطوں کی جاری رکھنے" پر اتفاق کیا ہے۔

روسی وزارت کے جاری بیان کے مطابق اس وزارتی اجلاس میں "مختلف شعبوں میں شام اور ترکی کے تعلقات کو دوبارہ شروع کرنے کی فائل کے تمام پہلوؤں پر واضح طور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔" وزارت نے مزید کہا کہ شرکاء نے "اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2254 اور آستانہ معاہدے کے سرکاری بیانات کی بنیاد پر شام کی خودمختاری، اس کی وحدت اور علاقائی سالمیت کے عزم کا اعادہ کیا۔"

علاوہ ازیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ پر بھی زور دیا گیا اور شام کے لیے بین الاقوامی امداد میں اضافے کا مطالبہ کیا گیا، جو شامیوں کی رضاکارانہ، محفوظ اور باوقار واپسی اور ملک کی تعمیر نو کو یقینی بنانے کے لیے ہے۔(...)

جمعرات - 21شوال 1444 ہجری - 11 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16235]



کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
TT

کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)

کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]