غزہ میں امن اور میزائلوں کے درمیان دوڑ

گزشتہ روز غزہ سے اسرائیل کی جانب داغا گیا ایک میزائل (اے ایف پی)
گزشتہ روز غزہ سے اسرائیل کی جانب داغا گیا ایک میزائل (اے ایف پی)
TT

غزہ میں امن اور میزائلوں کے درمیان دوڑ

گزشتہ روز غزہ سے اسرائیل کی جانب داغا گیا ایک میزائل (اے ایف پی)
گزشتہ روز غزہ سے اسرائیل کی جانب داغا گیا ایک میزائل (اے ایف پی)

کل بدھ کے روز "تحریک اسلامی جہاد" نے غزہ کی پٹی کے آس پاس کے علاقوں اور تل ابیب کے مضافات تک کی بستیوں اور شہروں پر راکٹ فائر کیے، جس سے اسرائیل کی جانب سے منگل کے روز اس کے تین رہنماؤں کے قتل کے بعد سے 36 گھنٹوں تک جاری رہنے والی انتظار کی مدت ختم ہو گئی، جب کہ اسی دوران مصری ثالثی میں جنگ بندی کی متصادم خبر دن کے آخر میں شائع ہوئی۔

قیام امن اور میزائلوں کی اس دوڑ کے دوران غزہ کی پٹی میں فلسطینی دھڑوں کے مشترکہ دفتر کے ذرائع نے بتایا کہ مصری کوششوں سے پٹی میں موجود دھڑوں اور اسرائیل کے درمیان ابتدائی مفاہمت کا فارمولہ طے پا گیا ہے جس کے بعد ان مفاہمتوں کو غزہ کی پٹی میں بدھ کی رات 9 بجے تک آزمایا جائے گا۔ جب کہ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ فوج غزہ کی پٹی میں اسلامی جہاد کے ٹھکانوں پر حملے کر رہی ہے۔

اسرائیلی بیانات کے مطابق، اسرائیل نے "اسلامی جہاد کو میزائل داغنے سے روکنے کے لیے" غزہ کی پٹی پر متعدد حملے کیے جس کے فوری بعد "اسلامی جہاد" کی طرف سے جواباً حملہ کیا گیا۔ دوسری جانب حملوں کے تبادلے کے دوران اسرائیل نے کل 5 فلسطینیوں کو شہید کردیا، جس سے دو روز میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 20 ہوگئی ہے۔ (...)

جمعرات - 21شوال 1444 ہجری - 11 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16235]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]