"واگنر" سوڈان میں سونے کے علاقوں میں تعینات ہے: لیفٹیننٹ جنرل العطا

"واگنر" سوڈان میں سونے کے علاقوں میں تعینات ہے: لیفٹیننٹ جنرل العطا
TT

"واگنر" سوڈان میں سونے کے علاقوں میں تعینات ہے: لیفٹیننٹ جنرل العطا

"واگنر" سوڈان میں سونے کے علاقوں میں تعینات ہے: لیفٹیننٹ جنرل العطا

سوڈانی فوج کے ممتاز کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل یاسر العطا نے "کوئیک سپورٹ فورسز" کے اراکین کا میڈیا پر مورال بلند کرنے کے لیے جھوٹ بولنے کا الزام لگاتے ہوئے تصدیق کی کہ سوڈانی مسلح افواج کچھ حصوں کو چھوڑ کر ملک کی تمام ریاستوں پر مکمل کنٹرول رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ باغیوں کی فوج جنرل کمانڈ کی لڑائی میں تباہ ہو چکی ہے، جسے انہوں نے "اہم ترین لڑائی" قراد دیا۔

سوڈان میں حکمران خود مختاری کونسل کے رکن جنرل العطا نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ ایک انٹرویو میں تصدیق کی کہ روسی "واگنر" ملیشیا سوڈان میں سونے کی کان کنی کے علاقوں اور اس کے علاوہ لیبیا اور وسطی افریقہ کی سرحدوں پر موجود ہیں، اور "پوری دنیا ان کے ٹھکانوں کو جانتی ہے۔" انہوں نے انکشاف کیا کہ "باغی رہنما" (حمیدتی) سونے کے ایک بڑے ذخیرے، (53 ٹن روس میں، دوسرے برادر ملک اور سوڈان میں 22 ٹن)، کا مالک ہے۔

سوڈانی لڑائی میں "واگنر" کی شرکت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کی افواج کے پاس "(واگنر کے) عناصر کا ایک مردہ سنائپر ہے۔" انہوں نے جنگ میں علاقائی اور بین الاقوامی اطراف کے داخلے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا اور انہوں نے کہا کہ "ہمیں ایسی معلومات موصول ہوئی ہیں جن کی صداقت پر ہمیں یقین نہیں کی ہے، کہ برادر ممالک کی طرف سے ملیشیاؤں سے مدد لینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔" (...)

جمعرات - 21شوال 1444 ہجری - 11 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16235]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]