لبنانی اپوزیشن آج فرنجیہ کے خلاف اپنا امیدوار نامزد کرے گی

سابق لبنانی وزیر سلیمان فرنجیہ (ٹویٹر)
سابق لبنانی وزیر سلیمان فرنجیہ (ٹویٹر)
TT

لبنانی اپوزیشن آج فرنجیہ کے خلاف اپنا امیدوار نامزد کرے گی

سابق لبنانی وزیر سلیمان فرنجیہ (ٹویٹر)
سابق لبنانی وزیر سلیمان فرنجیہ (ٹویٹر)

لبنانی پارلیمنٹ کی اپوزیشن طاقتیں آج (بروز پیر) ایک اجلاس منعقد کر رہی ہیں، جس کے دوران وہ ایک سخت امتحان سے گزرنے کے بعد وہ صدارتی انتخابات میں "شیعہ جوڑی" ("حزب اللہ" اور تحریک "امل") کے نامزد امیدوار "المردہ" تحریک کے سربراہ اور سابق رکن پارلیمنٹ سلیمان فرنجیہ کے مقابلے میں اپنا امیدوار نامزد کرنے پر اتفاق کرنا ہے، جبکہ صدارتی معرکے کو بے یقینی کی دھند نے گھیر رکھا ہے۔

حزب اختلاف کے ایک قیادتی ذریعہ نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ: "اب یہ ان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اندرون ملک اور بیرون ملک شرمندگی سے بچنے کے لیے اپنا امیدوار پیش کیے بغیر فرنجیہ کی امیدواری کو مسترد کرتے رہیں۔ جب کہ یہ ساڑھے 6 ماہ سے خالی صدارتی نشست کے لیے مقابلے کی لائن میں داخل ہونے سے اجتناب کر رہی ہیں اور جب تک اپوزیشن اس معاملے کا فیصلہ نہ کر لے تب تک یہ امر گویا ٹریکٹر کو رسی سے کھینچنے کے مترادف ہے، یا آپ جو کہنا چاہیں۔

اپوزیشن کی سیاسی قوتوں کا یہ اجلاس اس وقت ہو رہا ہے کہ جب "لبنانی فورسز" پارٹی کے نمائندے فادی کرم اور "آزاد محب وطن تحریک" میں ان کے ساتھی جارج عطااللہ کے درمیان رابطے منقطع نہیں ہوئے، لیکن یہ مطلوبہ نتائج تک بھی نہیں پہچ سکے، کیونکہ سمیر جعجع اور رکن پارلیمنٹ جبران باسل کے درمیان اعتماد کی کمی اور مسلسل انتباہ کی وجہ سے خالی دائرے میں گھوم رہے ہیں۔ (...)

پیر - 25 شوال 1444 ہجری - 15 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16239]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]