خرطوم میں شدید لڑائی... اور بینکنگ کا نظام مفلوج

ام درمان مرکزی بازار پر بمباری کے بعد دھواں اٹھ گیا (رائٹرز)
ام درمان مرکزی بازار پر بمباری کے بعد دھواں اٹھ گیا (رائٹرز)
TT

خرطوم میں شدید لڑائی... اور بینکنگ کا نظام مفلوج

ام درمان مرکزی بازار پر بمباری کے بعد دھواں اٹھ گیا (رائٹرز)
ام درمان مرکزی بازار پر بمباری کے بعد دھواں اٹھ گیا (رائٹرز)

سوڈان کے دونوں متحارب فریقوں کے درمیان جنگ دوسرے مہینے میں داخل ہونے کے ساتھ دارالحکومت خرطوم میں کل (منگل کے روز) لڑائی میں شدت آگئی۔

کل صبح سویرے فضائی حملوں اور توپوں کی گولہ باری میں شدت آگئی، جس پر جنوبی خرطوم اور ہمسایہ شہر بحری اور ام درمان کے دیگر علاقوں میں دھماکوں، فضائی حملوں اور جھڑپوں کی آوازیں سنائی دیں۔ اسی طرح مشرقی نیل کے علاقے میں بھی بھاری ہتھیاروں سے جھڑپیں دیکھنے میں آئیں۔

جبکہ جھڑپوں میں یہ اضافہ پچھلے دنوں لڑائی میں کمی کے بعد اور ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب فوج نے "کوئیک سپورٹ" فورسز پر سفارت خانوں اور سفارتی نمائندوں پر حملہ کرنے کا الزام لگایا، جن میں سعودی عرب، اردن، جنوبی سوڈان، صومالیہ، اردن، یوگنڈا کے سفارت خانے اور سعودی عرب اور کویت کے ملٹری اتاشیوں کے ہیڈ کوارٹر اور ان میں موجود دستاویزات کی تباہی شامل ہے، لیکن "کوئیک سپورٹ" فورسز نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے انہیں "بد نیتی پر مبنی افواہیں" قرار دیا ہے۔

سوڈانی وزارت خارجہ کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کوئیک سپورٹ فورسز نے دستاویزات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی، فرنیچر کو نقصان پہنچایا اور قیمتی سامان چرایا، جس میں کمپیوٹرز اور سفارتی کاریں بھی شامل ہیں۔(...)

بدھ - 27 شوال 1444 ہجری - 17 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16241]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]