لیبیا کے ایوان نمائندگان نے فتحی باشاغا کو متوازی اور وفادار "استحکام" حکومت کی سربراہی سے برطرف کرنے اور تحقیقات کے لیے بھیجنے اور ان کے وزیر خزانہ اسامہ حماد کو وزارت خزانی کے علاوہ حکومتی سربراہی سونپنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایوان نمائندگان کے سرکاری ترجمان عبداللہ بلیحق نے حاضری یا ووٹنگ تناسب کے بارے میں یا باشاغا کی گرفتاری اور تفتیش کی وجوہات کے بارے میں کوئی اور تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔
نہ ہی باشاغا نے ایوان نمائندگان کی جانب سے اپنے اسپیکر عقیلہ صالح کی غیرموجودگی میں لیے گئے فیصلے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ کیا۔ تاہم، انہوں نے اس سے پہلے اچانک یہ اعلان کیا کہ انہوں نے اپنے نائب علی القطرانی کو بین الاقوامی سطح پر غیر تسلیم شدہ اپنی حکومت کے امور کو چلانے کے لیے تعینات کیا ہے اور اپنے تمام اختیارات ان کے سپرد کر دیئے ہیں۔ باشاغا کے مشیر احمد الرویاتی نے کہا کہ "باشاغا کا اپنے نائب علی القطرانی کو حکومتی سربراہی کے فرائض کی انجام دہی کے لیے یہ عہدہ سونپنے کا سبب عوامی بجٹ کے فنڈز کی تقسیم پر اختلاف ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ باشاغا کو "ریاست کے عوامی بجٹ کی تقسیم کے حوالے سے مختلف سیاسی دھاروں کی طرف سے شدید دباؤ کا سامنا تھا۔" انہوں نے زور دیا کہ باشاغا نے "اچھا فیصلہ کیا اور رقم کو محفوظ رکھا، اسی لیے انھوں نے یہ ہنگامہ اور کشیدگی پیدا کی ہے... وہ ایسے انداز سے کام کرنا چاہتے ہیں کہ جو ان کے اپنے مفادات کو پورا کرے۔"(...)
بدھ - 27 شوال 1444 ہجری - 17 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16241]