لیبیا کے "نمائندوں" نے باشاغا کو برطرف کر کے تحقیقات کے لیے بھیج دیا

لیبیا کی پارلیمنٹ کے گذشتہ اجلاس کا منظر (پارلیمنٹ کی ویب سائٹ سے)
لیبیا کی پارلیمنٹ کے گذشتہ اجلاس کا منظر (پارلیمنٹ کی ویب سائٹ سے)
TT

لیبیا کے "نمائندوں" نے باشاغا کو برطرف کر کے تحقیقات کے لیے بھیج دیا

لیبیا کی پارلیمنٹ کے گذشتہ اجلاس کا منظر (پارلیمنٹ کی ویب سائٹ سے)
لیبیا کی پارلیمنٹ کے گذشتہ اجلاس کا منظر (پارلیمنٹ کی ویب سائٹ سے)

لیبیا کے ایوان نمائندگان نے فتحی باشاغا کو متوازی اور وفادار "استحکام" حکومت کی سربراہی سے برطرف کرنے اور تحقیقات کے لیے بھیجنے اور ان کے وزیر خزانہ اسامہ حماد کو وزارت خزانی کے علاوہ حکومتی سربراہی سونپنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایوان نمائندگان کے سرکاری ترجمان عبداللہ بلیحق نے حاضری یا ووٹنگ تناسب کے بارے میں یا باشاغا کی گرفتاری اور تفتیش کی وجوہات کے بارے میں کوئی اور تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

نہ ہی باشاغا نے ایوان نمائندگان کی جانب سے اپنے اسپیکر عقیلہ صالح کی غیرموجودگی میں لیے گئے فیصلے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ کیا۔ تاہم، انہوں نے اس سے پہلے اچانک یہ اعلان کیا کہ انہوں نے اپنے نائب علی القطرانی کو بین الاقوامی سطح پر غیر تسلیم شدہ اپنی حکومت کے امور کو چلانے کے لیے تعینات کیا ہے اور اپنے تمام اختیارات ان کے سپرد کر دیئے ہیں۔ باشاغا کے مشیر احمد الرویاتی نے کہا کہ "باشاغا کا اپنے نائب علی القطرانی کو حکومتی سربراہی کے فرائض کی انجام دہی کے لیے یہ عہدہ سونپنے کا سبب عوامی بجٹ کے فنڈز کی تقسیم پر اختلاف ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ باشاغا کو "ریاست کے عوامی بجٹ کی تقسیم کے حوالے سے مختلف سیاسی دھاروں کی طرف سے شدید دباؤ کا سامنا تھا۔" انہوں نے زور دیا کہ باشاغا نے "اچھا فیصلہ کیا اور رقم کو محفوظ رکھا، اسی لیے انھوں نے یہ ہنگامہ اور کشیدگی پیدا کی ہے... وہ ایسے انداز سے کام کرنا چاہتے ہیں کہ جو ان کے اپنے مفادات کو پورا کرے۔"(...)

بدھ - 27 شوال 1444 ہجری - 17 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16241]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]