لیبیا کے "نمائندوں" نے باشاغا کو برطرف کر کے تحقیقات کے لیے بھیج دیا

لیبیا کی پارلیمنٹ کے گذشتہ اجلاس کا منظر (پارلیمنٹ کی ویب سائٹ سے)
لیبیا کی پارلیمنٹ کے گذشتہ اجلاس کا منظر (پارلیمنٹ کی ویب سائٹ سے)
TT

لیبیا کے "نمائندوں" نے باشاغا کو برطرف کر کے تحقیقات کے لیے بھیج دیا

لیبیا کی پارلیمنٹ کے گذشتہ اجلاس کا منظر (پارلیمنٹ کی ویب سائٹ سے)
لیبیا کی پارلیمنٹ کے گذشتہ اجلاس کا منظر (پارلیمنٹ کی ویب سائٹ سے)

لیبیا کے ایوان نمائندگان نے فتحی باشاغا کو متوازی اور وفادار "استحکام" حکومت کی سربراہی سے برطرف کرنے اور تحقیقات کے لیے بھیجنے اور ان کے وزیر خزانہ اسامہ حماد کو وزارت خزانی کے علاوہ حکومتی سربراہی سونپنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایوان نمائندگان کے سرکاری ترجمان عبداللہ بلیحق نے حاضری یا ووٹنگ تناسب کے بارے میں یا باشاغا کی گرفتاری اور تفتیش کی وجوہات کے بارے میں کوئی اور تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

نہ ہی باشاغا نے ایوان نمائندگان کی جانب سے اپنے اسپیکر عقیلہ صالح کی غیرموجودگی میں لیے گئے فیصلے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ کیا۔ تاہم، انہوں نے اس سے پہلے اچانک یہ اعلان کیا کہ انہوں نے اپنے نائب علی القطرانی کو بین الاقوامی سطح پر غیر تسلیم شدہ اپنی حکومت کے امور کو چلانے کے لیے تعینات کیا ہے اور اپنے تمام اختیارات ان کے سپرد کر دیئے ہیں۔ باشاغا کے مشیر احمد الرویاتی نے کہا کہ "باشاغا کا اپنے نائب علی القطرانی کو حکومتی سربراہی کے فرائض کی انجام دہی کے لیے یہ عہدہ سونپنے کا سبب عوامی بجٹ کے فنڈز کی تقسیم پر اختلاف ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ باشاغا کو "ریاست کے عوامی بجٹ کی تقسیم کے حوالے سے مختلف سیاسی دھاروں کی طرف سے شدید دباؤ کا سامنا تھا۔" انہوں نے زور دیا کہ باشاغا نے "اچھا فیصلہ کیا اور رقم کو محفوظ رکھا، اسی لیے انھوں نے یہ ہنگامہ اور کشیدگی پیدا کی ہے... وہ ایسے انداز سے کام کرنا چاہتے ہیں کہ جو ان کے اپنے مفادات کو پورا کرے۔"(...)

بدھ - 27 شوال 1444 ہجری - 17 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16241]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]