حوثی رہنماؤں پر کئی ٹن انسانی امداد چوری کرنے کا الزام

ایک یمنی بچی عالمی ادارہ صحت کے دفتر میں طبی دیکھ بھال حاصل کر رہی ہے (اقوام متحدہ)
ایک یمنی بچی عالمی ادارہ صحت کے دفتر میں طبی دیکھ بھال حاصل کر رہی ہے (اقوام متحدہ)
TT

حوثی رہنماؤں پر کئی ٹن انسانی امداد چوری کرنے کا الزام

ایک یمنی بچی عالمی ادارہ صحت کے دفتر میں طبی دیکھ بھال حاصل کر رہی ہے (اقوام متحدہ)
ایک یمنی بچی عالمی ادارہ صحت کے دفتر میں طبی دیکھ بھال حاصل کر رہی ہے (اقوام متحدہ)

صنعاء میں ایک یمنی باشندے، جن کا فرضی نام نجیب عثمان ہے، نے کہا ہے کہ وہ ملیشیا کے زیر کنٹرول علاقوں میں غریب اور بے سہارا خاندانوں کی امداد کے لیے ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے مختص کردہ امدادی فنڈز کے حصول کے لیے اسکول فوڈ کی تقسیم کی فہرستوں میں سے اپنے نام کو دو ماہ کے اندر مسلسل دوسری بار خارج کیے جانے پر حیران ہیں، اس سے حوثی گروپ کے رویے کی یاد تازہ ہوتی ہے جو اپنے بغاوت کے ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے انسانی امداد کا استحصال کرتے ہیں۔

نجیب، جو بے روزگار ہے اور پانچ بچوں کا باپ ہے، نے "الشرق الاوسط" سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ دارالحکومت کے وسط میں رہتا ہے اور اس نے اپنے محلے میں امدادی فنڈز کی تقسیم کے ذمہ دار حوثی گروپ سے منسلک انتظامی حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاکہ وہ فہرستوں سے اپنے نام کو بار بار نکالے جانے کے وجوہات جانے اور اس کا حل تلاش کرے، لیکن اسے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

اس کا کہنا ہے کہ حوثی کمیٹیوں کے نگران اور کارکنان ہر شکایت پر اسے مطمئن کرتے ہوئے دلیل دیتے ہیں کہ اس کا نام "نادانستہ طور پر" رہ گیا ہوگا اور وہ اسے "طباعت کی غلطیاں" قرار دیتے ہوئے وعدہ کرتے ہیں کہ وہ اگلے مہینے اس مسئلے سے نمٹیں گے تاکہ یہ مدت گزر جائے اور وہ حل سامنے نہ آئے جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا۔(...)

جمعہ - 29 شوال 1444 ہجری - 19 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16243]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]