القدس میں پرتشدد تصادم... اور زخمی

18 مئی 2023 کو "یروشلم ڈے" کے موقع پر سالانہ "فلیگ مارچ" کے دوران، قومی پرچم لہراتے ہوئے اسرائیلی دمشق گیٹ کے سامنے جمع ہوئے جو یروشلم (القدس) کے پرانے شہر کی طرف جاتا ہے (اے ایف پی)
18 مئی 2023 کو "یروشلم ڈے" کے موقع پر سالانہ "فلیگ مارچ" کے دوران، قومی پرچم لہراتے ہوئے اسرائیلی دمشق گیٹ کے سامنے جمع ہوئے جو یروشلم (القدس) کے پرانے شہر کی طرف جاتا ہے (اے ایف پی)
TT

القدس میں پرتشدد تصادم... اور زخمی

18 مئی 2023 کو "یروشلم ڈے" کے موقع پر سالانہ "فلیگ مارچ" کے دوران، قومی پرچم لہراتے ہوئے اسرائیلی دمشق گیٹ کے سامنے جمع ہوئے جو یروشلم (القدس) کے پرانے شہر کی طرف جاتا ہے (اے ایف پی)
18 مئی 2023 کو "یروشلم ڈے" کے موقع پر سالانہ "فلیگ مارچ" کے دوران، قومی پرچم لہراتے ہوئے اسرائیلی دمشق گیٹ کے سامنے جمع ہوئے جو یروشلم (القدس) کے پرانے شہر کی طرف جاتا ہے (اے ایف پی)

کل جمعہ کے روز مشرقی القدس کے پرانے شہر میں اسرائیلی پولیس فورس کی حفاظت میں سینکڑوں اسرائیلی آباد کاروں کے دھاوا بولنے کے بعد پرتشدد تصام شروع ہوگیا، جس میں 13 فلسطینی افراد، 3 آباد کار اور ایک پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

مشرقی القدس پر قبضے کی چھپنویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریبات کے دوران سینکڑوں آباد کاروں نے باب العامود، باب الاسباط اور باب الساہرہ پر جمع ہوئے اور فلسطینی محلوں کی گلیوں سے نعرے لگاتے ہوئے گزرے کہ "اسرائیلی قوم زندہ ہے"، جس پر نماز جمعہ کی ادائیلگی کے لیے مسجد اقصیٰ کی طرف جانے والے نمازیوں کے ساتھ ان کی جھڑپیں شروع ہو گئیں اور انہوں نے فلسطینیوں کے خلاف نعرے لگانے شروع کر دیئے کہ "فلسطینیوں کا نام و نشان مٹا دیا جائے"، اور جب مسلمان نمازیوں نے اس کا جواب نعرہ تکبیر سے دیا تو وہ اسلامی مقدسات کی بے حرمتی کرنے لگے۔

جب اسرائیلی پولیس اور سرحدی محافظ فورس دونوں فریقوں کو الگ کرنے کے لیے وہاں پہنچے تو اسرائیلی آباد کاروں نے پتھراؤ شروع کر دیا اور باب الاسباط کے قریب کھڑی گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے۔ جس پر فلسطینیوں نے بھی جوابا پتھر برسائے تو پولیس فورسز نے ان پر آنسو گیس اور صوتی بموں سے سخت حملہ شروع کر دیا اور ان میں سے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔(...)

ہفتہ - 30 شوال 1444 ہجری- 20 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16244]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]