کل جمعہ کے روز مشرقی القدس کے پرانے شہر میں اسرائیلی پولیس فورس کی حفاظت میں سینکڑوں اسرائیلی آباد کاروں کے دھاوا بولنے کے بعد پرتشدد تصام شروع ہوگیا، جس میں 13 فلسطینی افراد، 3 آباد کار اور ایک پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
مشرقی القدس پر قبضے کی چھپنویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریبات کے دوران سینکڑوں آباد کاروں نے باب العامود، باب الاسباط اور باب الساہرہ پر جمع ہوئے اور فلسطینی محلوں کی گلیوں سے نعرے لگاتے ہوئے گزرے کہ "اسرائیلی قوم زندہ ہے"، جس پر نماز جمعہ کی ادائیلگی کے لیے مسجد اقصیٰ کی طرف جانے والے نمازیوں کے ساتھ ان کی جھڑپیں شروع ہو گئیں اور انہوں نے فلسطینیوں کے خلاف نعرے لگانے شروع کر دیئے کہ "فلسطینیوں کا نام و نشان مٹا دیا جائے"، اور جب مسلمان نمازیوں نے اس کا جواب نعرہ تکبیر سے دیا تو وہ اسلامی مقدسات کی بے حرمتی کرنے لگے۔
جب اسرائیلی پولیس اور سرحدی محافظ فورس دونوں فریقوں کو الگ کرنے کے لیے وہاں پہنچے تو اسرائیلی آباد کاروں نے پتھراؤ شروع کر دیا اور باب الاسباط کے قریب کھڑی گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے۔ جس پر فلسطینیوں نے بھی جوابا پتھر برسائے تو پولیس فورسز نے ان پر آنسو گیس اور صوتی بموں سے سخت حملہ شروع کر دیا اور ان میں سے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔(...)
ہفتہ - 30 شوال 1444 ہجری- 20 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16244]