الاسد اور میقاتی کے مابین ایک مثبت ملاقات: عرب ذرائع

شام کے صدر بشار الاسد گزشتہ جمعہ کو عرب سربراہی اجلاس میں شرکت کے دوران (واس – رائٹرز)
شام کے صدر بشار الاسد گزشتہ جمعہ کو عرب سربراہی اجلاس میں شرکت کے دوران (واس – رائٹرز)
TT

الاسد اور میقاتی کے مابین ایک مثبت ملاقات: عرب ذرائع

شام کے صدر بشار الاسد گزشتہ جمعہ کو عرب سربراہی اجلاس میں شرکت کے دوران (واس – رائٹرز)
شام کے صدر بشار الاسد گزشتہ جمعہ کو عرب سربراہی اجلاس میں شرکت کے دوران (واس – رائٹرز)

عرب ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو انکشاف کیا کہ جمعہ کے روز جدہ میں عرب سربراہی اجلاس کے ضمن میں شامی صدر بشار الاسد نے لبنانی وزیراعظم نجیب میقاتی کے ملاقات ہوئی۔

ذرائع نے تصدیق کی کہ کانفرنس ہال میں داخل ہونے سے قبل الاسد اور میقاتی نے کچھ دیر ملاقات کی اور دونوں نے "مشترکہ مسائل" کے بارے میں بات چیت کی۔ ذرائع نے اس بات پر زور دیا کہ ملاقات کا ماحول "دوستانہ اور مثبت تھا اور مستقبل میں اسی پر تعلقات قائم کیے جائیں گے۔" یہ ملاقات 2011 میں شامی بحران کے شروع ہونے کے بعد دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان پہلی اعلی سطحی ملاقات شمار ہوتی ہے۔

لبنانی حکومتی ذرائع نے لبنانی وزیر اعظم کے حوالے سے بتایا کہ وہ سربراہی اجلاس کے ماحول اور اس سے پہلے اور اس کے دوران ہونے والی ملاقاتوں سے بہت مطمئن ہیں۔ نشاندہی کی گئی کہ لبنان کا سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی مضبوطی کی اہمیت کے حوالے سے موقف "مضبوط" ہے۔ اشارہ کیا کہ سربراہی اجلاس میں لبنان کے بارے میں فیصلوں پر عمل درآمد کی ذمہ داری میقاتی متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر سنبھالیں گے۔(...)

پیر - 01 ذی القعدہ 1444 ہجری - 21 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16245]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]