عراق میں آگ گندم کے کھیتوں اور کھجور کے باغات کو کھا گئی

سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر گردش کرنے والی ایک تصویر میں عراقی گندم کے کھیت میں آگ کو دکھایا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر گردش کرنے والی ایک تصویر میں عراقی گندم کے کھیت میں آگ کو دکھایا گیا ہے۔
TT

عراق میں آگ گندم کے کھیتوں اور کھجور کے باغات کو کھا گئی

سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر گردش کرنے والی ایک تصویر میں عراقی گندم کے کھیت میں آگ کو دکھایا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر گردش کرنے والی ایک تصویر میں عراقی گندم کے کھیت میں آگ کو دکھایا گیا ہے۔

گزشتہ دو دنوں کے دوران آگ نے عراق کے کئی گورنریٹس میں گندم کے کھیتوں، پھلوں کے باغات اور کھجور کے درختوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ جب کہ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ خراب موسمی صورتحال کے سبب ہے، جیسا کہ ملک میں شدید گرج چمک کے ساتھ طوفان دیکھنے میں آیا ہے جس سے آگ لگ جاتی ہے، جب کہ دیگر ذرائع نے اس بارے میں تحریب کاری کو خارج از امکان تصور نہیں کرتے۔

وزارت زراعت کے ترجمان محمد الخزاعی نے "الشرق الاوسط" کو بتایا: "آگ کے پیچھے تخریب کاری کی کارروائی ہونے سے متعلق ہمارے پاس کوئی ثابت نہیں ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "آگ لگنے کا امکان بہت سی وجوہات کی بنا پر ہے جو تخریب کاری سے متعلق نہیں ہے، مثال کے طور پر موسمیاتی تبدیلیوں اور اعلی درجہ حرارت کے علاوہ ایسے واقعات جو فصلوں کی کٹائی کے دوران ہوتے ہیں۔"

مقامی میڈیا کے مطابق گورنریٹ کرکوک میں 200 دونم (تقریباً 123.5 ایکٹر) میں تیار گندم جل گئی اور دوسری آگ سامرا شہر میں گندم کے کھیت میں پھیل گئی۔ جب کہ القدسیہ گورنریٹ میں لگی آگ نے پھلوں اور کھجور کے ایک فارم کو متاثر کیا، اور اسی طرح کی آگ نے گورنریٹ صلاح الدین کے علاقے البوجواری میں گندم کے کھیتوں میں لگی۔ اور (مشرقی) گورنریٹ دیالی سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گورنریٹ کے مرکز بعقوبہ کے شمال مشرق میں السلام نامی علاقے کے مضافات میں تقریباً 40 دونموں (تقریباً 24 ایکٹر) میں آگ بھڑک اٹھی۔ (...)

پیر - 01 ذی القعدہ 1444 ہجری - 21 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16245]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]