سعودی عرب اور امریکہ سوڈان میں جنگ بندی کے معاہدے کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں

سعودی وزیر خارجہ ہفتے کی شام جدہ معاہدے پر دستخط کے دوران سوڈانی تنازعے کے دونوں فریقوں کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے (رائٹرز)
سعودی وزیر خارجہ ہفتے کی شام جدہ معاہدے پر دستخط کے دوران سوڈانی تنازعے کے دونوں فریقوں کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے (رائٹرز)
TT

سعودی عرب اور امریکہ سوڈان میں جنگ بندی کے معاہدے کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں

سعودی وزیر خارجہ ہفتے کی شام جدہ معاہدے پر دستخط کے دوران سوڈانی تنازعے کے دونوں فریقوں کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے (رائٹرز)
سعودی وزیر خارجہ ہفتے کی شام جدہ معاہدے پر دستخط کے دوران سوڈانی تنازعے کے دونوں فریقوں کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے (رائٹرز)

منگل کے روز سعودی عرب اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے سوڈان میں قلیل مدتی جنگ بندی کے معاہدے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر انتظامات کی اہمیت پر ایک بار پھر زور دیا، جس کے تحت سوڈان کی مسلح افواج اور کوئیک سپورٹ فورسز کے مابین 5 ہفتوں تک جاری رہنے والے تنازع کے بعد گذشتہ ہفتے کے روز جدہ میں ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔دونوں ممالک کی طرف سے جاری بیان میں زور دیا گیا ہے کہ سوڈانی عوام کو انسانی امداد اور بنیادی خدمات کی سخت ضرورت ہے جو کہ عارضی جنگ بندی کے تحت ہی ممکن ہو سکتی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ سہولت کاروں (سعودی عرب اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ) نے ان مذاکرات کے دوران نوٹ کیا کہ دونوں فریقوں نے 48 گھنٹے کی مدت کے دوران اور جنگ بندی کے آغاز سے قبل فوجی فائدہ حاصل نہ کرنے کا عہد نہیں کیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ: "اگرچہ خرطوم میں لڑائی کی شدت پہلے کے مقابلے میں کم ہے، لیکن سہولت کاروں نے فریقین کو جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہ کیا، جس میں خرطوم اور الابیض میں جارحانہ کارروائیاں، فضائی حملے اور ہتھیاروں کا استحصال شامل ہے۔"انہوں نے مزید کہا کہ نگران اور رابطہ کمیٹی کے نمائندوں نے منگل کے روز جدہ میں انسانی امداد اور اس کی ترسیل کے بارے میں تعمیری بات چیت کی اور انہوں نے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات سے متعلق بات کرنے کے لیے فریقین کے رہنماؤں کو شامل کرنے اور ضرورت مندوں تک انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہم کو یقینی بنانے پر زور دیا۔(...)

بدھ - 4 ذی القعدہ 1444 ہجری - 24 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16248]



غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
TT

غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)

فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے کل اتوار کے روز اطلاع دی کہ غزہ کی پٹی میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

سرکاری ایجنسی نے کہا کہ بمباری کے نتیجے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، جن میں زیادہ تر بچے تھے۔ جب کہ اسرائیل کی غزہ شہر پر بمباری میں الشجاعیہ، الزیتون، تل الہوی اور شیخ عجلین کے محلوں کو نشانہ بنایا گیا۔

غزہ کی پٹی کے جنوب میں، ایجنسی کی اطلاع کے مطابق خان یونس پر مسلسل اسرائیلی بمباری کے بعد 16 ہلاک شدگان کی لاشیں ہسپتالوں میں پہنچی ہیں۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے آج صبح سویرے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر اصرار کے ذریعے یہاں کی آبادی کو زبردستی نقل مکانی پر مجبوری کر رہی ہے۔

ایجنسی نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے دیئے گئے بیان کو نقل کیا، انہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسے نہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری کاروائی کی ضرورت ہے۔"

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]