"خلیج تعاون کونسل"، "معاشی انضمام" کی امیدوں کے درمیان اپنے قیام کی سالگرہ منا رہی ہے

چھ خلیجی ریاستوں کے رہنما 1981 میں پہلے سربراہی اجلاس کے موقع پر لی گئی ایک یادگار تصویر میں (تعاون کونسل)
چھ خلیجی ریاستوں کے رہنما 1981 میں پہلے سربراہی اجلاس کے موقع پر لی گئی ایک یادگار تصویر میں (تعاون کونسل)
TT

"خلیج تعاون کونسل"، "معاشی انضمام" کی امیدوں کے درمیان اپنے قیام کی سالگرہ منا رہی ہے

چھ خلیجی ریاستوں کے رہنما 1981 میں پہلے سربراہی اجلاس کے موقع پر لی گئی ایک یادگار تصویر میں (تعاون کونسل)
چھ خلیجی ریاستوں کے رہنما 1981 میں پہلے سربراہی اجلاس کے موقع پر لی گئی ایک یادگار تصویر میں (تعاون کونسل)

آج جمعرات 25 مئی کے روز عرب خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کی عوام خلیج تعاون کونسل کی 42 ویں سالگرہ منا رہی ہے۔ اس کونسل کا قیام چھ ممالک، جن میں سعودی عرب، کویت، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر اور عمان شامل تھے، کے سربراہان کے اعلیٰ عزم کے تحت ابوظہبی میں بلائے گئے اپنے پہلے اجلاس میں ہوا اور اس اجلاس کا اختتام "خلیجی عرب ریاستوں کی تعاون کونسل" کے نام سے ان ممالک کی ایک مربوط تنظیم کے قیام کے اعلان کے ساتھ ہوا۔کونسل کے سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی نے کہا: "ہم 25 مئی کو اس تنظیم کے قیام کا جشن مناتے ہیں جسے 1981 میں اس تنظیم کے بانی و قائدین ہمارے آباؤ اجداد، اللہ ان کی آخرت کو بہتر فرمائے، نے حکمت اور اپنی عوام کی لامحدود حمایت و اعتماد سے قائم کیا، اور اس کے ابتدائی سفر میں ہمیشہ فراخدلی سے اس کے رکن ممالک کی مدد اور دیکھ بھال کی، انہوں نے ہی اللہ کے فضل سے کونسل کے رکن ممالک کے قابل صد احترام رہنماؤں، اللہ تعالی ان کی حفاظت فرمائے اور اپنے امان میں رکھ، نے اس مبارک سفر کی بنیاد رکھی۔ اب ہم کونسل کے رکن ممالک کے فرزندوں کی ترجمانی کرتے ہوئے ان کے اہداف اور خواہشات کے حصول کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں تاکہ بھرپور اعتماد، عزم اور قابلیت کے ساتھ مستقبل کی تعمیر کر سکیں۔" (...)

جمعرات - 5 ذی القعدہ 1444 ہجری - 25 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16249]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]