ولید جنبلاط اپنے آخری سیاسی عہدے سے دستبردار ہو گئے

سوشلسٹ پارٹی کے رہنما ولید جنبلاط (آرکائیو - رائٹرز)
سوشلسٹ پارٹی کے رہنما ولید جنبلاط (آرکائیو - رائٹرز)
TT

ولید جنبلاط اپنے آخری سیاسی عہدے سے دستبردار ہو گئے

سوشلسٹ پارٹی کے رہنما ولید جنبلاط (آرکائیو - رائٹرز)
سوشلسٹ پارٹی کے رہنما ولید جنبلاط (آرکائیو - رائٹرز)

لبنانی رہنما ولید جنبلاط نے کل (جمعرات کے روز) اپنے والد کمال جنبلاط کے قتل کے بعد ان کی جگہ عہدہ سنبھالنے کے 46 سال بعد "پروگریسو سوشلسٹ" پارٹی کی صدارت سے استعفیٰ دینے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے آخری سیاسی عہدے سے دستبردار ہو گئے ہیں۔

استعفیٰ کو جنبلاط کے سیاسی جانشینی کے راستے کی تکمیل کے ارادے سے تعبیر کیا گیا ہے، جس کا آغاز انہوں نے 6 سال قبل اپنے والی کی 40 ویں برسی کے موقع پر فلسطینی کوفیہ (سر کا رومال) اتار کر اپنے بیٹے تیمور کو پہنا کر کیا تھا۔

"پروگریسو سوشلسٹ پارٹی" کے سیکرٹری جنرل ظافر ناصر نے ان کے استعفیٰ کو "قدرتی طور پر ہونے والا ایک تنظیمی قدم قرار دیا۔" انہوں نے "الشرق الاوسط" کو کہا کہ: "کچھ ایسے پارٹی آلات کار ہیں جو استعفیٰ کے بعد پارٹی کی قیادتی کونسل اور اس کے صدر کے لیے انتخابات کا مطالبہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ "ایک ہفتے کے اندر نامزدگیاں کھولنے کی تاریخ کا اعلان کر دیا جائے گا۔"

جب کہ استعفیٰ نے لبنان کی تاریخ کے ایک نازک سیاسی لمحے میں سیاسی زندگی سے علیحدگی اختیار کرنے پر سوالات اٹھائے ہیں۔ تاہم، ذرائع کے خیال میں جنبلاط کے استعفیٰ کا مطلب سیاسی زندگی سے مکمل دستبرداری نہیں ہے۔

جمعہ - 06 ذی القعدہ 1444 ہجری - 26 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16250]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]