سوڈان میں تنازع کے دونوں فریق جنگ بندی میں 5 دن کی توسیع پر متفق

جنگ بندی کے دوران بھی خرطوم کے آسمان سے دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
جنگ بندی کے دوران بھی خرطوم کے آسمان سے دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

سوڈان میں تنازع کے دونوں فریق جنگ بندی میں 5 دن کی توسیع پر متفق

جنگ بندی کے دوران بھی خرطوم کے آسمان سے دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
جنگ بندی کے دوران بھی خرطوم کے آسمان سے دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

پیر کے روز سعودی عرب اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے ایک مشترکہ بیان میں سوڈان میں جنگ بندی میں 5 دن کی توسیع کا اعلان کیا، جو نظریاتی طور پر ایک ہفتہ قبل شروع ہوا تھا لیکن "اضافی انسانی کوششوں کی اجازت" سے متعلق زمینی طور پر اس پر عمل نہیں کیا گیا۔یاد رہےکہ عبدالفتاح البرہان کی زیر قیادت فوج اور محمد حمدان دقلو کی زیر قیادت "کوئیک سپورٹ فورسز" کے درمیان 15 اپریل سے جاری لڑائی کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 1.4 ملین افراد کو اندرون ملک نقل مکانی پر اور تقریباً 3 لاکھ 35 ہزار افراد دیگر ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔مسلح تصادم اور اس کے حقائق کے اعداد و شمار کی ویب سائیٹ (ACLED) کے مطابق، لڑائی شروع ہونے کے بعد سے ہلاکتوں کی تعداد 1,800 تک پہنچ چکی ہے، جن میں زیادہ تر دارالحکومت خرطوم اور مغربی دارفر کے ریاستی دارالحکومت الجنینہ شہر میں ہوئیں۔پیر کے روز اقوام متحدہ نے تصدیق کی کہ حالیہ وقت میں سوڈانی آبادی کو دنیا میں سب سے زیادہ اس کی ضرورت ہے کہ انہیں خوراک کے عدم تحفظ سے بچانے کے لیے "فوری" توجہ دی جائے۔اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا: "سوڈان، ہیٹی اور ساحلی علاقے (برکینا فاسو اور مالی) میں آبادی کے لحاظ سے خوراک کی فراہمی کے حوالے سے تشویش اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔" علاوہ ازیں رپورٹ میں یہ بھی تنبیہ کی گئی ہے کہ سوڈان میں آرمی چیف اور ان کے مخالف کے درمیان اقتدار کی کشمکش کے ممکنہ طور پر "ہمسایہ ممالک پر اہم اثرات" ہوں گے۔ کیونکہ تنازعہ کے دونوں فریق انسانی امداد کی فراہمی اور شہریوں کے لیے محفوظ راستے کھولنے کی اجازت دینے والی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام ایک دوسرے پر لگاتے ہیں۔(...)

منگل 10ذوالقعدہ 1444 ہجری- 30 مئی 2023ء شمارہ نمبر (16254)



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]