صحارا میں خودمختاری واحد ممکنہ اختیار ہے: برطانوی رکن پارلیمنٹ لیام فاکس

مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریطہ رباط میں برطانوی رکن پارلیمنٹ لیام فاکس کے ساتھ (مراکش کی وزارت خارجہ)
مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریطہ رباط میں برطانوی رکن پارلیمنٹ لیام فاکس کے ساتھ (مراکش کی وزارت خارجہ)
TT

صحارا میں خودمختاری واحد ممکنہ اختیار ہے: برطانوی رکن پارلیمنٹ لیام فاکس

مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریطہ رباط میں برطانوی رکن پارلیمنٹ لیام فاکس کے ساتھ (مراکش کی وزارت خارجہ)
مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریطہ رباط میں برطانوی رکن پارلیمنٹ لیام فاکس کے ساتھ (مراکش کی وزارت خارجہ)

بدھ کے روز رباط میں برطانوی رکن پارلیمنٹ لیام فاکس نے کہا کہ مراکش کے علاقے صحارا سے متعلق جاری تنازعے کے حل کے لیے مملکت مراکش کی جانب سے تجویز کردہ خودمختاری کا منصوبہ آگے بڑھنے کے لیے "واحد ممکنہ اختیار اور عملی حل" شمار ہوتا ہے۔فاکس نے اپنے اس موقف کا اظہار مراکش کے خارجہ امور، افریقی تعاون اور بیرون ملک مقیم مراکشی عوام کے امور کے وزیر ناصر بوریطہ کے ساتھ بات چیت کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران دیا۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ نے کہا: فاکس نے مزید کہا: "بطور سیاستدان اور لیڈر یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ معیار زندگی اور شہریوں کا تحفظ ایجنڈے میں سرفہرست ہو۔"

یاد رہے کہ مراکش کا صحارا کے لیے خود مختاری کا یہ منصوبہ، جسے مراکش نے 2007 میں پیش کیا تھا، جسے مضبوط و متحرک ممالک کی ایک بڑی تعداد کی جانب سے واضح حمایت حاصل ہے، جن میں اسپین، فرانس، جرمنی، نیدرلینڈز، قبرص، لکسمبرگ، ہنگری، رومانیہ، پرتگال اور سربیا جیسے ممالک شامل ہیں۔(۔۔۔)

جمعرات 12 ذوالقعدہ 1444 ہجری- 01 جون 2023ء شمارہ نمبر (16256)



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]