سوڈانی فوج نے "جدہ" مذاکرات میں شرکت معطل کر دی... اور خرطوم میں جھڑپیں

سوڈانی آرمی کمانڈر عبدالفتاح البرہان (بائیں) اور کوئیک سپورٹ فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) (اے ایف پی)
سوڈانی آرمی کمانڈر عبدالفتاح البرہان (بائیں) اور کوئیک سپورٹ فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) (اے ایف پی)
TT

سوڈانی فوج نے "جدہ" مذاکرات میں شرکت معطل کر دی... اور خرطوم میں جھڑپیں

سوڈانی آرمی کمانڈر عبدالفتاح البرہان (بائیں) اور کوئیک سپورٹ فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) (اے ایف پی)
سوڈانی آرمی کمانڈر عبدالفتاح البرہان (بائیں) اور کوئیک سپورٹ فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) (اے ایف پی)

بدھ کے روز سوڈان کی فوج نے "کوئیک سپورٹ فورسز" کے ساتھ سعودی شہر جدہ میں جاری مذاکرات کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جو کہ اس کی جانب سے "جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد نہ کرتے ہوئے اس کی مسلسل خلاف ورزی کرنے پر ہے۔"دوسری جانب، "کوئیک سپورٹ فورسز" کی قیادت نے "فوج" پر الزام لگایا ہے کہ وہ ثالثی کے پلیٹ فارم کو ناکام بنانے اور فوجی حل کے لیے کوشش کر رہی ہے جو کہ جنگ بندی معاہدے میں "تجدید" کے خاتمے کی طرف اشارہ ہے۔دریں اثنا، افریقی یونین نے بدھ کے روز سوڈانی بحران کو حل کرنے کے لیے ایک روڈ میپ کا اعلان کیا، جس میں فوری اور مستقل جنگ بندی سمیت تنازعات کو حل کرنے کے لیے اقدامات کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ (...)

جمعرات 12 ذوالقعدہ 1444 ہجری- 01 جون 2023ء شمارہ نمبر (16256)



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]