عنوان

جنوبی لبنان میں "یونیفل (UNIFIL)" کی گشت کرنے والی فورسز (اے ایف پی)
جنوبی لبنان میں "یونیفل (UNIFIL)" کی گشت کرنے والی فورسز (اے ایف پی)
TT

عنوان

جنوبی لبنان میں "یونیفل (UNIFIL)" کی گشت کرنے والی فورسز (اے ایف پی)
جنوبی لبنان میں "یونیفل (UNIFIL)" کی گشت کرنے والی فورسز (اے ایف پی)

لبنان میں فوجی عدلیہ نے 14 جنوری کو جنوبی لبنان کے قصبے العاقبیہ میں "یونیفل (UNIFIL)" فورسز میں شامل گشت کرنے والی آئرش بٹالین پر حملے کے حالات کا انکشاف کیا، جس کے نتیجے میں 3 گشتی ارکان کو مارنے کی کوشش میں ان کا ایک ساتھی ہلاک ہوگیا تھا۔

پہلے فوجی تفتیشی جج جسٹس فادی صوان نے مقدمے کے واحد زیر حراست ملزم محمد عیاد اور دیگر 4 مفرور ملزمان، جن میں علی خلیفہ، علی سلمان، حسین سلمان، اور مصطفیٰ سلمان شامل ہیں، پر فرد جرم عائد کی، جنہوں نے "شریر لوگوں کا ایک گروپ بنا کر جان بوجھ کر آئرش فوجی کو مار ڈالا۔" انہوں نے واقعے میں ملوث باقی افراد کی شناخت ظاہر کرنے، انہیں گرفتار کرنے اور انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے تحقیقی اور تفتیشی نوٹ تحریر کیا۔ انہوں نے مذکورہ مدعا علیہان کے اس اقدام پر شریر افراد کا گروہ تشکیل دینے پر دفعہ 335 اور دوران ڈیوٹی سرکاری ملازم کے خلاف کاروائی کرنے پر دفعہ 549 لگائی ہے، جس کے پانچویں پیراگراف میں لکھا گیا ہے کہ "اگر کسی سرکاری ملازم کے خلاف دوران ڈیوٹی کوئی جرم کیا جائے تو ایسی صورت میں اسے سزائے موت دی جائے گی۔"

انہوں نے نشاندہی کی کہ "لبنانی حکومت اور اقوام متحدہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے آرٹیکل 45 میں بھی یہ شامل ہے کہ "یونیفل (UNIFIL)" فورسز یا اس کے افراد کے خلاف کیے جانے والے جرائم انہی دفعات کے تحت شمار ہوں گے جو مقامی فورسز کے خلاف جرم پر لاگو ہوتی ہیں۔"(...)

جمعہ - 13 ذی القعدہ 1444 ہجری - 02 جون 2023ء شمارہ نمبر [16257]



طوفانی بارشوں سے لاذقیہ ڈوب گیا اور چھپی ہوئی چیزیں بے نقاب

لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)
لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)
TT

طوفانی بارشوں سے لاذقیہ ڈوب گیا اور چھپی ہوئی چیزیں بے نقاب

لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)
لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)

گزشتہ دو دنوں کے دوران شام کے ساحل سے ٹکرانے والے طوفان اور شدید بارشوں کے بعد لاذقیہ شہر میں آنے والے سیلاب کے نتیجے میں سڑکیں اور درجنوں عمارتوں کی زیریں منزلیں زیر آب آ گئیں جس سے کچھ سرکاری اور نجی سہولیات معطل ہو کر رہ گئیں۔

شدید بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے نتیجے میں لاذقیہ کے گورنر انجینئر عامر اسماعیل ہلال نے اتوار کے روز اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا۔

لاذقیہ سٹی کونسل کے سربراہ حسین زنجرلی نے ایک مقامی ریڈیو کو ایک بیان میں کہا کہ اتوار کا دن لاذقیہ کے لیے انتہائی مشکل ہے اور "ہم نے اس کے لیے بھرپور تیاری کر رکھی ہے،" چنانچہ ہم لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بارش کے دوران نقل و حرکت کم کریں۔

لاذقیہ کے مقامی ذرائع نے کہا ہے کہ سیلاب سے دیہاتوں اورقصبوں میں کھیتوں اور مویشیوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے، جب کہ شہر میں القنجرہ کے علاقے، الجمہوریہ اسٹریٹ، "پروجیکٹ بی"، الزقزقانیہ، الازہری اسکوائر اور الرمل الجنوبی میں کاروں اور درجنوں زیریں منزلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]