لیبیا میں دبیبہ حکومت کے اقتدار کی بقا کو چیلنجز کا سامنا

دبیبہ لیبیا میں اقوام متحدہ کے ایلچی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران (اتحاد حکومت)
دبیبہ لیبیا میں اقوام متحدہ کے ایلچی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران (اتحاد حکومت)
TT

لیبیا میں دبیبہ حکومت کے اقتدار کی بقا کو چیلنجز کا سامنا

دبیبہ لیبیا میں اقوام متحدہ کے ایلچی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران (اتحاد حکومت)
دبیبہ لیبیا میں اقوام متحدہ کے ایلچی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران (اتحاد حکومت)

گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والی سیکورٹی اور سیاسی تبدیلیوں نے عبوری "قومی اتحاد" کی حکومت کے سربراہ عبدالحمید الدبیبہ کے اقتدار کو درپیش چیلنجوں کو دوگنا کر دیا ہے۔

سیاست دانوں کے اندازوں کے مطابق، "6+6" کمیٹی کے بارے میں جو خبریں گردش کر رہی ہیں وہ ان چیلنجوں میں سرفہرست ہے جو آئندہ انتخابی قوانین کی تیاری کی خاطر 6 ماہ کی مدت کے لیے ایک چھوٹی حکومت بنانے پر اتفاق کرنے کے لیے درپیش ہیں، جب کہ دارالحکومت میں مسلح عناصر کے درمیان جاری تنازعات ان کے علاوہ ہیں۔

ریاستی سپریم کونسل کے ایک رکن ابو القاسم قزیط نے کہا کہ دبیبہ کے سامنے سب سے سنگین چیلنج" کمیٹی کے اراکین کی جانب سے آنے والے انتخابات کے اجراء کی نگرانی کے لیے ایک چھوٹی حکومت بنانے پر اتفاق کے لیے بات کرنا ہے۔

قزیط نے "الشرق الاوسط" کو بیان دیتے ہوئے اس بات کو مسترد کیا کہ "اقوام متحدہ کے مشن اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے، اور یہاں تک کہ علاقے میں دببیبہ کے اتحادیوں کے علاوہ خاص طور پر ترک صدر رجب طیب اردگان کی طرف سے دبیبہ حکومت کو تبدیل کرنے کے لیے (6+6) کالنگ کمیٹی کے نتائج کی سخت مخالفت ہوگی۔" (...)

جمعہ - 13 ذی القعدہ 1444 ہجری - 02 جون 2023ء شمارہ نمبر [16257]



غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
TT

غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)

فلسطینی عوام "الاقصی فلڈ" کے آغاز سے ہی دردناک حالات سے گزر رہی ہے اور غزہ کے باشندوں کو ہلاکتوں کی تعداد اور اندیشوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہر روز جن تین چیزوں کا سامنا ہے وہ بمباری، بھوک اور نقل مکانی ہے۔ دریں اثناء قیدیوں کے تبادلے کے عوض جنگ بندی کی تلاش جاری ہے تاکہ چاہے عارضی ہی سہی لیکن سب کی پریشانیاں حل ہوں، جب کہ رفح کراسنگ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے امدادی سامان کے قافلے داخل ہو سکتے ہیں لیکن مہاجرین اس کے ذریعے فرار نہیں ہو سکتے۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے پرتشدد اسرائیلی بمباری کی گونج میں ایک بار پھر اس تشدد کے چکر سے نکلنے کا واحد راستہ دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو قرار دیا، جب کہ اس بمباری میں درجنوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ انہوں نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں کہا: "مجھے یقین ہے کہ آنے والے مہینوں میں اسرائیل کے لیے ایک غیر معمولی موقع ہے کہ وہ اس چکر کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے ختم کر دے" (...)

اتوار-08 شعبان 1445ہجری، 18 فروری 2024، شمارہ نمبر[16518]