لیبیا میں دبیبہ حکومت کے اقتدار کی بقا کو چیلنجز کا سامنا

دبیبہ لیبیا میں اقوام متحدہ کے ایلچی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران (اتحاد حکومت)
دبیبہ لیبیا میں اقوام متحدہ کے ایلچی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران (اتحاد حکومت)
TT

لیبیا میں دبیبہ حکومت کے اقتدار کی بقا کو چیلنجز کا سامنا

دبیبہ لیبیا میں اقوام متحدہ کے ایلچی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران (اتحاد حکومت)
دبیبہ لیبیا میں اقوام متحدہ کے ایلچی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران (اتحاد حکومت)

گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والی سیکورٹی اور سیاسی تبدیلیوں نے عبوری "قومی اتحاد" کی حکومت کے سربراہ عبدالحمید الدبیبہ کے اقتدار کو درپیش چیلنجوں کو دوگنا کر دیا ہے۔

سیاست دانوں کے اندازوں کے مطابق، "6+6" کمیٹی کے بارے میں جو خبریں گردش کر رہی ہیں وہ ان چیلنجوں میں سرفہرست ہے جو آئندہ انتخابی قوانین کی تیاری کی خاطر 6 ماہ کی مدت کے لیے ایک چھوٹی حکومت بنانے پر اتفاق کرنے کے لیے درپیش ہیں، جب کہ دارالحکومت میں مسلح عناصر کے درمیان جاری تنازعات ان کے علاوہ ہیں۔

ریاستی سپریم کونسل کے ایک رکن ابو القاسم قزیط نے کہا کہ دبیبہ کے سامنے سب سے سنگین چیلنج" کمیٹی کے اراکین کی جانب سے آنے والے انتخابات کے اجراء کی نگرانی کے لیے ایک چھوٹی حکومت بنانے پر اتفاق کے لیے بات کرنا ہے۔

قزیط نے "الشرق الاوسط" کو بیان دیتے ہوئے اس بات کو مسترد کیا کہ "اقوام متحدہ کے مشن اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے، اور یہاں تک کہ علاقے میں دببیبہ کے اتحادیوں کے علاوہ خاص طور پر ترک صدر رجب طیب اردگان کی طرف سے دبیبہ حکومت کو تبدیل کرنے کے لیے (6+6) کالنگ کمیٹی کے نتائج کی سخت مخالفت ہوگی۔" (...)

جمعہ - 13 ذی القعدہ 1444 ہجری - 02 جون 2023ء شمارہ نمبر [16257]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]