یورپی یونین کے سفیروں اور قونصلوں کے ایک وفد نے اتوار کو غزہ کا دورہ کیا تاکہ پٹی میں تعمیر نو کی ضروریات کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں۔ جب کہ 9 سے 13 مئی کے درمیان فلسطینی گروپوں اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کی حالیہ لہر کے خاتمے کے بعد یہ کسی یورپی سفارتی وفد کا غزہ کا پہلا دورہ شمار ہوتا ہے۔
وفد نے اسرائیلی حملوں سے تباہ ہونے والے متعدد مکانات کا دورہ کیا۔ جن میں نباہین خاندان کا گھر بھی شامل تھا جو 9 معذور افراد سمیت 100 سے زائد افراد پر مشتمل ہے۔
دوسری جانب، فلسطینی علاقوں میں یورپی یونین کے نمائندے سوین کون وون برگسڈورف نے صحافیوں کو بتایا کہ، "یورپی یونین کے بہت سے نمائندوں کی غزہ میں موجودگی کی وجہ پہ ہے کہ جو کچھ یہاں ہوا اس کے بارے میں جاننے کے لیے متاثرین سے ملاقات کرنا اور متاثرہ افراد اور ان کے اہل خانہ سے بات چیت کرنا ہے۔"
برگسڈورف نے مزید کہا: "ہم غزہ کی حالیہ جنگ کے متاثرین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، اور یہ ہماری معلومات کے مطابق یہ واضح ہے کہ متاثرین بنیادی طور پر عام شہری ہیں، چنانچہ ہم ایک رپورٹ کو حتمی شکل دینے کے منتظر ہیں جس میں (پٹی میں) ہونے والی ہر چیز کی وضاحت کی جائے۔"
برگسڈورف نے یورپی یونین کے موقف کی تجدید کی جس میں غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی مفاہمت کی توثیق اور فلسطینی اسرائیلی تنازعہ کو حتمی اور منصفانہ طریقے سے حل کرنے کے لیے دو ریاستی حل پر زور دیا گیا ہے۔ (...)
پیر - 16 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 05 جون 2023ء شمارہ نمبر [16260]