غزہ میں "طویل مدتی امن" پر اتفاق: قاہرہ مشاورت

قاہرہ میں "حماس" اور "جہاد" کے وفود کے درمیان ایک توسیعی ملاقات (حماس کی ویب سائٹ)
قاہرہ میں "حماس" اور "جہاد" کے وفود کے درمیان ایک توسیعی ملاقات (حماس کی ویب سائٹ)
TT

غزہ میں "طویل مدتی امن" پر اتفاق: قاہرہ مشاورت

قاہرہ میں "حماس" اور "جہاد" کے وفود کے درمیان ایک توسیعی ملاقات (حماس کی ویب سائٹ)
قاہرہ میں "حماس" اور "جہاد" کے وفود کے درمیان ایک توسیعی ملاقات (حماس کی ویب سائٹ)

کل پیر کے روز جب کہ فلسطینی تحریک "حماس" اور تحریک "اسلامی جہاد" کے رہنماؤں نے قاہرہ میں مصری سکیورٹی حکام کے ساتھ غزہ کی پٹی میں "طویل مدتی امن" تک پہنچنے کی کوششوں سے متعلق فائلوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے مشاورت جاری رکھے ہوئے ہے، اسی دوران قاہرہ مشاورت کے مجموعی امور سے باخبر ایک ذریعہ نے فلسطینی "ٹیکنو کریٹک حکومت" کی تشکیل کی تجویز کی جانب اشارہ کیا، جو ایک سال کے دوران مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے انعقاد کی نگرانی کرے گی۔

جب کہ یہ تجویز موجودہ مشاورت کے دوران پیش کی گئی تھی۔ ذریعہ نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ "حماس" اور "اسلامی جہاد" کے رہنماؤں نے اس تجویز کی ابتدائی منظوری کے لیے کھلے دل کا مظاہرہ کیا۔ تاہم، انہوں نے مصری فریق کے سامنے "فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اس تجویز کی راہ میں رکاوٹ" کے خدشے کا بھی اظہار کیا۔

ذریعہ نے نشاندہی کی کہ تحریک "حماس"، "صدر محمود عباس کی جانب سے تجویز کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے سب سے زیادہ خوفزدہ تھی،" اور اس نے آئینی عدالت کی تشکیل نو کے اپنے فیصلے کا حوالہ دیا، جس کی قانونی حیثیت کو تحریک تسلیم نہیں کرتی اور اسے "منتخب پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے لیے فلسطینی صدر کے فیصلے کو روکنے کا محض ایک آلہ" سمجھتی ہے۔ ذریعہ نے مزید کہا کہ "حماس" اسے "انتخابات کے انعقاد کے راستے پر آگے بڑھنے کے لیے فلسطینی صدر کے ارادے میں کمی کی تصدیق" قرار دیتی ہے۔ (...)

منگل - 17 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 06 جون 2023ء شمارہ نمبر [16261]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]