غزہ میں "طویل مدتی امن" پر اتفاق: قاہرہ مشاورت

قاہرہ میں "حماس" اور "جہاد" کے وفود کے درمیان ایک توسیعی ملاقات (حماس کی ویب سائٹ)
قاہرہ میں "حماس" اور "جہاد" کے وفود کے درمیان ایک توسیعی ملاقات (حماس کی ویب سائٹ)
TT

غزہ میں "طویل مدتی امن" پر اتفاق: قاہرہ مشاورت

قاہرہ میں "حماس" اور "جہاد" کے وفود کے درمیان ایک توسیعی ملاقات (حماس کی ویب سائٹ)
قاہرہ میں "حماس" اور "جہاد" کے وفود کے درمیان ایک توسیعی ملاقات (حماس کی ویب سائٹ)

کل پیر کے روز جب کہ فلسطینی تحریک "حماس" اور تحریک "اسلامی جہاد" کے رہنماؤں نے قاہرہ میں مصری سکیورٹی حکام کے ساتھ غزہ کی پٹی میں "طویل مدتی امن" تک پہنچنے کی کوششوں سے متعلق فائلوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے مشاورت جاری رکھے ہوئے ہے، اسی دوران قاہرہ مشاورت کے مجموعی امور سے باخبر ایک ذریعہ نے فلسطینی "ٹیکنو کریٹک حکومت" کی تشکیل کی تجویز کی جانب اشارہ کیا، جو ایک سال کے دوران مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے انعقاد کی نگرانی کرے گی۔

جب کہ یہ تجویز موجودہ مشاورت کے دوران پیش کی گئی تھی۔ ذریعہ نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ "حماس" اور "اسلامی جہاد" کے رہنماؤں نے اس تجویز کی ابتدائی منظوری کے لیے کھلے دل کا مظاہرہ کیا۔ تاہم، انہوں نے مصری فریق کے سامنے "فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اس تجویز کی راہ میں رکاوٹ" کے خدشے کا بھی اظہار کیا۔

ذریعہ نے نشاندہی کی کہ تحریک "حماس"، "صدر محمود عباس کی جانب سے تجویز کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے سب سے زیادہ خوفزدہ تھی،" اور اس نے آئینی عدالت کی تشکیل نو کے اپنے فیصلے کا حوالہ دیا، جس کی قانونی حیثیت کو تحریک تسلیم نہیں کرتی اور اسے "منتخب پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے لیے فلسطینی صدر کے فیصلے کو روکنے کا محض ایک آلہ" سمجھتی ہے۔ ذریعہ نے مزید کہا کہ "حماس" اسے "انتخابات کے انعقاد کے راستے پر آگے بڑھنے کے لیے فلسطینی صدر کے ارادے میں کمی کی تصدیق" قرار دیتی ہے۔ (...)

منگل - 17 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 06 جون 2023ء شمارہ نمبر [16261]



کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
TT

کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)

کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]