اقوام متحدہ کو سوڈانی پناہ گزینوں کی ہلاکت پر صدمہ... اور شہریوں کو خطرہ

جنگ نے خاص طور پر خواتین پر بہت گہرا اثر چھوڑا ہے (اے ایف پی)
جنگ نے خاص طور پر خواتین پر بہت گہرا اثر چھوڑا ہے (اے ایف پی)
TT

اقوام متحدہ کو سوڈانی پناہ گزینوں کی ہلاکت پر صدمہ... اور شہریوں کو خطرہ

جنگ نے خاص طور پر خواتین پر بہت گہرا اثر چھوڑا ہے (اے ایف پی)
جنگ نے خاص طور پر خواتین پر بہت گہرا اثر چھوڑا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ نے جدہ میں سوڈانی مسلح افواج اور "کوئیک سپورٹ فورسز" کے نمائندوں کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لانے میں سعودی امریکی ثالثی کی کامیابی کے باوجود، کل منگل کے روز سوڈان میں لڑائی کے علاقوں سے بڑے پیمانے پر مسلسل نقل مکانی کے سبب سوڈان کی صورتحال کو "ابھی بھی نازک" قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک کا کہنا ہے کہ سوڈان میں صورتحال "میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور یہ اب بھی نازک ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "جیسے ہی سیکیورٹی صورتحال نے اجازت دی تو بین الاقوامی تنظیم کے ساتھ کام کرنے والی انسانی امدادی ایجنسیاں فوری طور پر ضرورت مند سوڈانی شہریوں کو انسانی امداد دوبارہ بھیجیں گی۔" انہوں نے زور دیا کہ صرف دارالحکومت خرطوم میں نصف ملین لوگوں کو امداد کی ضرورت ہے، "جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ دشمنانہ کاروائیوں کو فوری طور پر بند کرنے کی ضرورت ہے۔"

اسی ضمن میں، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین، فلیپو گرانڈی نے کل سوڈانی دارالحکومت خرطوم میں ایک حملے میں کم از کم دس پناہ گزینوں کے مارے جانے کی اطلاعات پر اپنے صدمے کا اظہار کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سوڈان میں تمام شہری "خطرے میں ہیں۔"(...)

بدھ 18 ذوالقعدہ 1444 ہجری- 07 جون 2023ء شمارہ نمبر (16262)



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]