اقوام متحدہ کو سوڈانی پناہ گزینوں کی ہلاکت پر صدمہ... اور شہریوں کو خطرہ

جنگ نے خاص طور پر خواتین پر بہت گہرا اثر چھوڑا ہے (اے ایف پی)
جنگ نے خاص طور پر خواتین پر بہت گہرا اثر چھوڑا ہے (اے ایف پی)
TT

اقوام متحدہ کو سوڈانی پناہ گزینوں کی ہلاکت پر صدمہ... اور شہریوں کو خطرہ

جنگ نے خاص طور پر خواتین پر بہت گہرا اثر چھوڑا ہے (اے ایف پی)
جنگ نے خاص طور پر خواتین پر بہت گہرا اثر چھوڑا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ نے جدہ میں سوڈانی مسلح افواج اور "کوئیک سپورٹ فورسز" کے نمائندوں کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لانے میں سعودی امریکی ثالثی کی کامیابی کے باوجود، کل منگل کے روز سوڈان میں لڑائی کے علاقوں سے بڑے پیمانے پر مسلسل نقل مکانی کے سبب سوڈان کی صورتحال کو "ابھی بھی نازک" قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک کا کہنا ہے کہ سوڈان میں صورتحال "میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور یہ اب بھی نازک ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "جیسے ہی سیکیورٹی صورتحال نے اجازت دی تو بین الاقوامی تنظیم کے ساتھ کام کرنے والی انسانی امدادی ایجنسیاں فوری طور پر ضرورت مند سوڈانی شہریوں کو انسانی امداد دوبارہ بھیجیں گی۔" انہوں نے زور دیا کہ صرف دارالحکومت خرطوم میں نصف ملین لوگوں کو امداد کی ضرورت ہے، "جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ دشمنانہ کاروائیوں کو فوری طور پر بند کرنے کی ضرورت ہے۔"

اسی ضمن میں، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین، فلیپو گرانڈی نے کل سوڈانی دارالحکومت خرطوم میں ایک حملے میں کم از کم دس پناہ گزینوں کے مارے جانے کی اطلاعات پر اپنے صدمے کا اظہار کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سوڈان میں تمام شہری "خطرے میں ہیں۔"(...)

بدھ 18 ذوالقعدہ 1444 ہجری- 07 جون 2023ء شمارہ نمبر (16262)



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]