مشترکہ عمل اور ہم آہنگی کو تیز کرنے کے لیے خلیجی امریکی یقین دہانی

ریاض میں خلیجی امریکی اجلاس
ریاض میں خلیجی امریکی اجلاس
TT

مشترکہ عمل اور ہم آہنگی کو تیز کرنے کے لیے خلیجی امریکی یقین دہانی

ریاض میں خلیجی امریکی اجلاس
ریاض میں خلیجی امریکی اجلاس

سعودی عرب کے ولی عہد و وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے منگل کے روز جدہ کے السلام پیلس میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن سے ملاقات کی اور اس دوران دونوں دوست ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات، مختلف شعبوں میں تعاون کے پہلوؤں اور اس کے فروغ کی راہوں کا جائزہ لینے کے علاوہ علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال میں ہونے والی پیش رفت اور اس سلسلے میں کی جانے والی کوششوں بھی بات چیت کی۔

اجلاس میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں سعودی عرب کی خاتون سفیر شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان، وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور وزیر مملکت وزراء کونسل کے رکن اور قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر مساعد العیبان نے شرکت کی۔

امریکہ کی جانب سے وزیر خارجہ بلنکن کے مشیر ڈیرک چولیٹ، سعودی عرب میں امریکی سفیر مائیکل ریٹنی، نائب وزیر خارجہ باربرا لیف، اور مسٹر انتھونی بلنکن کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف ٹام سلیوان نے شرکت کی۔

جمعرات - 19 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 08 جون 2023ء شمارہ نمبر [16263]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]