سوڈان میں فوجی علاقوں کے گرد جھڑپیں

بدھ کے روز خرطوم کے جنوبی علاقوں میں دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں (اے پی)
بدھ کے روز خرطوم کے جنوبی علاقوں میں دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں (اے پی)
TT

سوڈان میں فوجی علاقوں کے گرد جھڑپیں

بدھ کے روز خرطوم کے جنوبی علاقوں میں دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں (اے پی)
بدھ کے روز خرطوم کے جنوبی علاقوں میں دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں (اے پی)

سوڈان میں دونوں متحارب فریقوں، فوج اور "کوئیک سپورٹ فورسز" کے درمیان دارالحکومت خرطوم کے جنوب میں اسٹریٹجک فوجی علاقوں میں پرتشدد جھڑپیں جاری ہیں، جن میں آرمرڈ کور کمانڈ، دفاعی صنعتی کمپلیکس "یرموک" اور گیس کا مرکزی ڈپو شامل ہیں۔ دریں اثنا، فوج نے "کوئیک سپورٹ فورسز" کو یہاں سے نکالنے کے لیے بڑی فوجی کمک بھیجی ہے، جس کے بقول یہ پورے ملٹری کمپلیکس کو کنٹرول کر چکی ہے اور مشرقی جانب سے آرمرڈ کور کا محاصرہ کیے ہوئے ہے۔

کل جمعرات کے روز سوڈانی فوج نے خرطوم کے اہم ترین فوجی علاقوں میں سے ایک کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے فضائی حملے کیے تھے، جب کہ "کوئیک سپورٹ فورسز" نے اپنے آفیشل فیس بک پیج پر "یرموک" کمپلیکس کے ہیڈ کوارٹر کے اندر اپنی افواج کی موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے ویڈیوز نشر کرنے کا سلسلہ جاری رکھا، تاکہ فوج کی جانب سے اس کے دوبارہ کنٹرول سنبھالنے سے متعلق گردش کرنے والی خبروں کی تردید کی جا سکے۔

یاد رہے کہ "یرموک" کمپلیکس میں بھاری اور ہلکے ہتھیار، فوجی گاڑیاں، ٹینک اور توپیں تیار کرنے والی متعدد فیکٹریاں شامل ہیں، اور یہ بہت سی سول صنعتوں کو پیٹرولیم اور ریلوے سیکٹرز کے اسپیئر پارٹس بھی فراہم کرتا ہے۔

سوڈان کے معزول صدر عمر البشیر کی حکومت نے ملک میں فوجی نظام پر رازداری کی ایک بہترین سیکورٹی قائم کی، اور 2012 میں "یرموک" اسلحہ ساز فیکٹری کو اسرائیلی فضائی حملے میں نشانہ بناتے ہوئے کمپلیکس کے اندر موجود کنٹینرز کو اپنا ہدف بنایا، کیونکہ اسرائیل کا خیال تھا کہ ان میں ایران سے فلسطینی تحریک "حماس" اور لبنانی "حزب اللہ" کو اسمگل کرنے لے لیے ہتھیار موجود تھے۔ (...)

جمعہ - 20 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 09 جون 2023ء شمارہ نمبر [16264]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]