یمن میں "مہلک" سیلاب

صنعاءمیں ایک گلی میں آنے والے سیلاب کا منظر  (ای پی اے)
صنعاءمیں ایک گلی میں آنے والے سیلاب کا منظر (ای پی اے)
TT

یمن میں "مہلک" سیلاب

صنعاءمیں ایک گلی میں آنے والے سیلاب کا منظر  (ای پی اے)
صنعاءمیں ایک گلی میں آنے والے سیلاب کا منظر (ای پی اے)

یمن میں موسلادھار بارشوں کی وجہ سے 18 سے زائد افراد ہلاک و زخمی ہوگئے ہیں، جن میں اکٹریت بے گھر افراد کی ہے۔ جب کہ سیلاب سے ملک کے تقریباً 15 گورنریٹس، جو زیادہ تر حوثی ملیشیا کے زیر کنٹرول ہیں، میں تقریباً 22 ہزار خاندان متاثر ہوگئے ہیں۔

جب کہ متاثرہ عوام نے الزام عائد کیا ہے کہ حوثی ملیشیا نے تباہی کے حجم کو نظر انداز کیا ہے اور متاثرہ افراد کی طرف سے امداد کے لیے کی جانے والی اپیلوں کا جواب نہیں دیا۔ حوثی گروپ نے تسلیم کیا ہے کہ طوفانی بارشوں سے متاثر ہونے والے گھروں کی تعداد 21 ہزار 378 تک پہنچ چکی ہے، جن میں سے 8 ہزار 339 گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں اور 13 ہزار 34 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے جن میں 51 خستہ حال تھے۔

باغی گروپ نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ زرعی اراضی کے 159 پلاٹوں کو نقصان پہنچا، 82 چٹانیں گرنے سے روڈ بلاک ہوگئے ہیں اور 28 ڈیموں، کنوؤں اور پانی کے نیٹ ورک ٹوٹ گئے ہیں۔ شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچنے کے لحاظ سے سب سے زیادہ متاثرہ گورنریٹس کی فہرست میں گورنریٹ حجہ سرفہرست ہے، جب کہ گورنریٹ المحویت پتھروں کے تودے گرنے سے نشانہ بنا اور اس کی وجہ سے روڈ بلاک اور ٹریفک معطل ہوگئی ہے۔

مقامی ذرائع نے بتایا کہ طوفانی بارشوں سے 3 مکانات منہدم ہوئے، پہلا مکان صنعاء کے پرانے شہر میں واقع ہے، دوسرا دارالحکومت کے وسط میں تحریر کے علاقے میں، جب کہ تیسرا مکان، جس میں ایک بچہ بھی زندگی کی بازی ہار گیا، گورنریٹ حجہ کے ایک گاؤں میں واقع ہے۔ (...)

 

جمعہ - 20 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 09 جون 2023ء شمارہ نمبر [16264]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]