سعودی عرب اور امریکہ سوڈان میں جنگ بندی کے ختم ہونے کے فوراً بعد دوبارہ تشدد شروع ہونے پر مذمت کر رہے ہیں

خرطوم میں عمارتوں کے اوپر سے دھویں کے بادل اٹھ رہے ہیں اور بہت سے شہری اپنا کچھ سامان لے کر فرار ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
خرطوم میں عمارتوں کے اوپر سے دھویں کے بادل اٹھ رہے ہیں اور بہت سے شہری اپنا کچھ سامان لے کر فرار ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

سعودی عرب اور امریکہ سوڈان میں جنگ بندی کے ختم ہونے کے فوراً بعد دوبارہ تشدد شروع ہونے پر مذمت کر رہے ہیں

خرطوم میں عمارتوں کے اوپر سے دھویں کے بادل اٹھ رہے ہیں اور بہت سے شہری اپنا کچھ سامان لے کر فرار ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
خرطوم میں عمارتوں کے اوپر سے دھویں کے بادل اٹھ رہے ہیں اور بہت سے شہری اپنا کچھ سامان لے کر فرار ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

سعودی عرب اور امریکہ نے کل اتوار کی شام ایک بیان جاری کیا جس میں جنگ بندی کے خاتمے کے فوراً بعد سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کی جانب سے پھر سے تشدد کے آغاز پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ثالثی کے سہولت کاروں (سعودی عرب اور امریکہ) نے اعلان کیا ہے کہ سوڈانی مسلح افواج (SAF) اور ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے 10 جون کو ختم ہونے والی جنگ بندی کی مدت کے دوران اپنی افواج کی کمانڈ اور کنٹرول کا موثر مظاہرہ کیا، جس کے باعث سوڈان کی تمام اطراف میں لڑائی کی شدت میں کمی ہوئی اور انسانی امداد کی فراہمی اور اعتماد سازی کے کچھ اقدامات پر عمل کیا جا سکا۔دونوں سہولت کاروں نے جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے فوراً بعد فریقین کی طرف سے تشدد کی جانب دوبارہ واپسی پر اپنے گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ اسی طرح انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تنازعہ کا فوجی حل ناقابل قبول ہے اور وہ ایسے اقدامات کو فوری بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور ان کی شدید مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے اس بات کی بھی توثیق کی کہ سوڈانی عوام کے لیے وہ اپنے موقف کو جاری رکھنے کے تناظر میں، وہ پھر سے مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ تنازعہ کے دونوں فریق جدہ اعلامیہ میں ہونے والے اتفاق پر اپنی پابندی کا مظاہرہ کریں۔سعودی عرب اور امریکہ کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سہولت کار علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر لڑائی کو روکنے اور خطے پر اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کام کریں گے، اور متعلقہ سوڈانی سول حکام کے ساتھ ہم آہنگی کو تیز کریں گے تاکہ سوڈان کے مستقبل کی تشکیل میں ان کی شرکت کو یقینی بنایا جا سکے۔(...)

پیر - 23 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 12 جون 2023ء شمارہ نمبر [16267]



غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
TT

غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)

فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے کل اتوار کے روز اطلاع دی کہ غزہ کی پٹی میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

سرکاری ایجنسی نے کہا کہ بمباری کے نتیجے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، جن میں زیادہ تر بچے تھے۔ جب کہ اسرائیل کی غزہ شہر پر بمباری میں الشجاعیہ، الزیتون، تل الہوی اور شیخ عجلین کے محلوں کو نشانہ بنایا گیا۔

غزہ کی پٹی کے جنوب میں، ایجنسی کی اطلاع کے مطابق خان یونس پر مسلسل اسرائیلی بمباری کے بعد 16 ہلاک شدگان کی لاشیں ہسپتالوں میں پہنچی ہیں۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے آج صبح سویرے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر اصرار کے ذریعے یہاں کی آبادی کو زبردستی نقل مکانی پر مجبوری کر رہی ہے۔

ایجنسی نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے دیئے گئے بیان کو نقل کیا، انہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسے نہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری کاروائی کی ضرورت ہے۔"

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]