47 کویتی نائبین آئینی عدالت کے قانون میں ترمیم پر اتفاق کے ساتھ پارلیمنٹ کے کھلنے کی توقع کر رہے ہیں

کویتی قومی اسمبلی میں نمائندہ محمد ہایف کی دعوت پر 47 منتخب اراکین اسمبلی کے اجلاس کی تصویر
کویتی قومی اسمبلی میں نمائندہ محمد ہایف کی دعوت پر 47 منتخب اراکین اسمبلی کے اجلاس کی تصویر
TT

47 کویتی نائبین آئینی عدالت کے قانون میں ترمیم پر اتفاق کے ساتھ پارلیمنٹ کے کھلنے کی توقع کر رہے ہیں

کویتی قومی اسمبلی میں نمائندہ محمد ہایف کی دعوت پر 47 منتخب اراکین اسمبلی کے اجلاس کی تصویر
کویتی قومی اسمبلی میں نمائندہ محمد ہایف کی دعوت پر 47 منتخب اراکین اسمبلی کے اجلاس کی تصویر

اتوار کی شام کویتی قومی اسمبلی کے انتخابات میں جیتنے والے نمائندوں کے اجلاس میں آئینی عدالت کے قانون میں ترمیم اور ہائی الیکٹورل کمیشن کے قیام کو تیز کرنے پر زور دیا گیا کیونکہ یہ دونوں پارلیمنٹ کے اگلے مرحلے کے لیے سب سے اہم ترجیحات شمار ہوتی ہیں۔یہ اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے کہ جس میں 47 منتخب نائبین نے اسلامی نمائندے محمد ہایف المطیری کی دعوت پر ملاقات کی، جو 20 جون کو قومی اسمبلی کے افتتاح کے لیے سرکاری اجلاس کی توقع رکھتے ہیں۔ اس دوران نمائندہ محمد ہایف نے کہا کہ یہ اجلاس اور منتخب پارلیمنٹ "کمزور حکومت کی تشکیل پر راضہ نہیں ہوگی۔"اجلاس میں قومی اسمبلی کے نمائندگان کی اکثریت نے شرکت کی، جو مختلف بلاکس سے تعلق رکھتے تھے، جن میں سرفہرست سابق سپیکر احمد السعدون، اسلامی بلاکس کے اراکین، گروپ آف سیون اور دی فور بلاک کے علاوہ شیعہ اور قبائلی نمائندے سامل تھے۔اجلاس سے قومی اسمبلی کے سابق سپیکر مرزوق الغانم غیر حاضر تھے، جب کہ عیسیٰ الکندری نے (صحت کی خرابی کی وجہ سے) معذرت کی اور پارلیمنٹ کی واحد خاتون رکن ڈاکٹر جنان بوشہری بھی غیر حاضر تھیں۔اجلاس کے بعد نمائندہ محمد ہایف نے اس اجلاس سے غیر حاضری کی وجہ سے متعلق کیے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر جنان کے ایک عورت ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "جہاں تک خواتین کے حصے کا تعلق ہے، ڈاکٹر جنان بوشہری ان جہتوں کو سراہتی ہیں جن کی وجہ سے ان کی اس اجلاس میں موجودگی (ممکن) نہیں ہوئی۔"(...)

پیر - 23 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 12 جون 2023ء شمارہ نمبر [16267]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]