"خلیجی وزراء" نے "عرب امن اقدام" کو بحال کرنے کے لیے سعودی عرب کی کوششوں کی تعریف کی

خلیج تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ کا 156 واں اجلاس
خلیج تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ کا 156 واں اجلاس
TT

"خلیجی وزراء" نے "عرب امن اقدام" کو بحال کرنے کے لیے سعودی عرب کی کوششوں کی تعریف کی

خلیج تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ کا 156 واں اجلاس
خلیج تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ کا 156 واں اجلاس

"خلیجی عرب ریاستوں کی تعاون کونسل" نے کل اتوار کے روز اپنے جاری کردہ ایک بیان میں "عرب صفوں میں وحدت اور عرب عوام اور آنے والی نسلوں کے لیے استحکام، خوشحالی اور ایک امید افزا مستقبل کے حصول کے لیے حالات فراہم کرنے والے ہر اقدام کی اہمیت پر زور دیا۔" کونسل نے سعودی عرب کی جانب سے نظریات کو قریب لانے، صفوں کو متحد کرنے، خونریزی روکنے اور متعدد مقامی اور بین الاقوامی مسائل پر جنگ بندی کے حصول کے لیے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی۔خلیج تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ کی وزارتی کونسل نے اپنے 156 ویں اجلاس میں عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی کی سربراہی میں مشترکہ خلیجی عمل اور علاقائی و بین الاقوامی سطح پر سیاسی مسائل میں پیش رفت کا جائزہ لیا اور اس دوران سعودی عرب کی جانب سے کئی اہم بین الاقوامی اور علاقائی تقریبات کی کامیاب میزبانی، جس میں گزشتہ مئی میں مغربی شہر جدہ میں عرب سربراہی اجلاس کی حالیہ میزبانی اور اس کے مثبت نتائج بھی شامل ہیں، پر اپنی تعریف کا اعادہ کیا۔(...)

پیر - 23 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 12 جون 2023ء شمارہ نمبر [16267]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]