شام سعودی عرب کے ساتھ پالیسیوں میں انضمام کا خواہاں ہے: المقداد کا "الشرق الاوسط" کو بیان

شام کے وزیر خارجہ فیصل المقداد
شام کے وزیر خارجہ فیصل المقداد
TT

شام سعودی عرب کے ساتھ پالیسیوں میں انضمام کا خواہاں ہے: المقداد کا "الشرق الاوسط" کو بیان

شام کے وزیر خارجہ فیصل المقداد
شام کے وزیر خارجہ فیصل المقداد

شام کے وزیر خارجہ فیصل المقداد نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ ان کے ملک نے سینکڑوں ایسے اقدامات کیے ہیں جو اس سے مطلوب تھے، انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک سعودی عرب کے ساتھ عرب اور خارجہ پالیسیوں میں انضمام کا خواہش مند ہے۔المقداد نے بحرالکاہل کے جزائر کے ساتھ عرب ممالک کے دوسرے وزارتی اجلاس میں شرکت کے موقع پر عرب عرب تعلقات اور دنیا بھر کے بااثر ممالک کے ساتھ دوطرفہ عرب تعلقات کو مضبوط بنانے میں سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں موثر عرب کردار کو سلام پیش کیا۔شام کے وزیر خارجہ نے انکشاف کیا کہ ان کا ملک اور سعودی عرب اب دونوں ممالک کے سفیروں کے نامزدگی کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ نئے سفیر کو تمام عرب اور خارجہ پالیسیوں میں انضمام کے مرحلے تک پہنچنے کے لیے شام اور سعودی تعلقات کی ترقی کو یقینی بنانا چاہیے۔ انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: "ان تعلقات کو یقینی بنانے کے لیے ہمیں ایک بہتر سفیر کا تقرر کرنا چاہیے، جو تمام عرب اور خارجہ پالیسیوں میں دونوں ممالک کے درمیان انضمام کی حد کو فروغ دے سکے۔" (...)

 

منگل-24 ذوالقعدہ 1444 ہجری، 13جون 2023، شمارہ نمبر (16268)



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]