شیخ قبالان کا "امل" اور "حزب اللہ" کے مخالفین پر شدید حملہ

لبنانی صدارتی کرسی گزشتہ یکم نومبر سے خالی پڑی ہے (رائٹرز)
لبنانی صدارتی کرسی گزشتہ یکم نومبر سے خالی پڑی ہے (رائٹرز)
TT

شیخ قبالان کا "امل" اور "حزب اللہ" کے مخالفین پر شدید حملہ

لبنانی صدارتی کرسی گزشتہ یکم نومبر سے خالی پڑی ہے (رائٹرز)
لبنانی صدارتی کرسی گزشتہ یکم نومبر سے خالی پڑی ہے (رائٹرز)

لبنان کے صدارتی انتخابی اجلاس سے چند گھنٹے قبل سیاسی موقف میں شدت پیدا ہونے کے بعد اس نے فرقہ وارانہ صورت اختیار کر لی ہے۔ چنانچہ گذشتہ اکتوبر کے آخر میں صدارتی خلا کے بعد صدر کے انتخاب کے لیے پارلیمنٹ کا بارہواں اجلاس بھی متوقع طور پر ناکام رہے گا۔ لیکن ممتاز جعفری مفتی شیخ احمد قبلان کی طرف سے سابق وزیر جہاد ازعور کی امیدواری کی حمایت کرنے والے گروپ پر جو الزام لگایا گیا وہ قابل ذکر تھا۔ جب کہ اس گروپ میں متعدد آزاد نمائندوں اور "تبدیلی والوں" کے علاوہ تین عیسائی بلاکس ("لبنانی افواج"، "آزاد محب وطن تحریک" اور "کتائب") شامل ہیں۔قبلان نے "شیعہ جوڑی"؛ ("حزب اللہ" اور "امل موومنٹ")؛ کے مخالفین پر شدید حملہ کیا اور ان پر الزام لگایا کہ "انہوں نے لبنان کی خودمختاری کے ضامن مزاحمتی جزو کو الگ کر دیا گیا ہے۔" دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ کی سیکرٹری وکٹوریہ نولینڈ کی پارلیمانی اسپیکر نبیہ بری کے ساتھ ہونے والا رابطہ سیاسی اہمیت کا حامل ہے جس میں انہوں نے بغیر کسی رکاوٹ کے صدر جمہوریہ کے انتخاب کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ (...)

 

بدھ-25 ذوالقعدہ 1444 ہجری، 14جون 2023، شمارہ نمبر (16269)



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]