چین کی فلسطین کے لیے اقوام متحدہ میں "مکمل" رکنیت کی حمایت

چین کے صدر شی جن پنگ اور فلسطینی صدر محمود عباس نے کل بیجنگ میں "گریٹ ہال آف دی پیپلز" میں تعاون کی متعدد دستاویزات پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی (رائٹرز)
چین کے صدر شی جن پنگ اور فلسطینی صدر محمود عباس نے کل بیجنگ میں "گریٹ ہال آف دی پیپلز" میں تعاون کی متعدد دستاویزات پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی (رائٹرز)
TT

چین کی فلسطین کے لیے اقوام متحدہ میں "مکمل" رکنیت کی حمایت

چین کے صدر شی جن پنگ اور فلسطینی صدر محمود عباس نے کل بیجنگ میں "گریٹ ہال آف دی پیپلز" میں تعاون کی متعدد دستاویزات پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی (رائٹرز)
چین کے صدر شی جن پنگ اور فلسطینی صدر محمود عباس نے کل بیجنگ میں "گریٹ ہال آف دی پیپلز" میں تعاون کی متعدد دستاویزات پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی (رائٹرز)

چین کے صدر شی جن پنگ نے فلسطین کو اقوام متحدہ کا "مکمل رکن" بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ شی نے یہ بات کل بدھ کے روز بیجنگ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے دوران کہا کہ "چین فلسطین کے لیے اقوام متحدہ میں ایک ملک کی حیثیت سے مکمل رکنیت کی حمایت کرتا ہے،" انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی کاز سے نکلنے کا بنیادی راستہ "ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام" میں مضمر ہے۔یاد رہے کہ عباس پیر کے روز چین کے پانچویں سرکاری دورے پر بیجنگ پہنچے تھے، جو کہ جمعہ تک جاری رہے گا۔ چینی صدر نے اپنے فلسطینی ہم منصب کا "گریٹ ہال آف دی پیپلز" میں کیے گئے استقبالیہ کے دوران کہا کہ چین "مشرق وسطیٰ کی صورتحال میں صدی کی عالمی تبدیلیوں اور نئی پیش رفتوں کے تناظر میں فلسطینی فریق کے ساتھ ہم آہنگی اور تعاون کو بڑھانے کے لیے تیار ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "آج ہم مشترکہ طور پر چین اور فلسطین کے درمیان سٹریٹجک شراکت داری کے قیام کا اعلان کریں گے، جو دو طرفہ تعلقات کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی نمائندگی کرے گا۔"عباس چینی وزیر اعظم لی چیانگ سمیت سینئر چینی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کے دوران تعلقات کو مضبوط بنانے اور اسرائیل-فلسطین تنازعہ کے طویل المدتی چیلنجوں سے نمٹنے کے طریقوں پر بات چیت کی جا رہی ہے۔(...)

جمعرات - 26 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 15 جون 2023ء شمارہ نمبر [16270]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]