دارفور بمباری کی زد میں ہے... اور اقوام متحدہ میں "انسانیت کے خلاف جرائم" پر بات چیت

مغربی دارفور کے دارالحکومت الجنینہ شہر میں تباہی کا ایک منظر (اے ایف پی)
مغربی دارفور کے دارالحکومت الجنینہ شہر میں تباہی کا ایک منظر (اے ایف پی)
TT

دارفور بمباری کی زد میں ہے... اور اقوام متحدہ میں "انسانیت کے خلاف جرائم" پر بات چیت

مغربی دارفور کے دارالحکومت الجنینہ شہر میں تباہی کا ایک منظر (اے ایف پی)
مغربی دارفور کے دارالحکومت الجنینہ شہر میں تباہی کا ایک منظر (اے ایف پی)

سوڈانی جنگ کے تیسرے مہینے میں داخل ہونے کے ساتھ ہی کل بدھ کے روز مغربی سوڈان کی دارفور ریاستوں کے کئی شہروں میں شدید لڑائیاں دیکھنے میں آئیں، جس سے تنازعہ کے دائرہ کار میں ایک نئی توسیع ہوئی ہے۔مغربی دارفر ریاست کے صدر مقامالجنینہ شہر میں شدید ترین لڑائی دیکھنے میں آئی، جس کے باعث وہاں کی آبادی نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئی۔ اور مغربی دارفر ریاست کے گورنر خمیس ابکر نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسے روکنے کے لیے مداخلت کرے جسے انہوں نے "نسل کشی" قرار دیا ہے۔اسی طرح جنوبی دارفر ریاست کے دارالحکومت نیالا شہر میں بھی جھڑپیں دیکھنے میں آئیں اور تشدد کی کاروائیوں پر نظر رکھنے والے ایک مقامی گروپ دارفر بار ایسوسی ایشن نے کل بدھ کے روز کہا کہ، نیالا میں شہریوں کے گھروں پر توپ خانے سے گولہ باری کی گئی۔ ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ وسطی دارفر ریاست کا دارالحکومت زالنجی شہر اس وقت محاصرے میں ہے۔ جب کہ شمالی دارفور ریاست کا دارالحکومت الفاشر شہر نسبتاً پرسکون ہے، لیکن "کوئیک سپورٹ فورسز" کے زیر کنٹرول کتم شہر میں نقل مکانی کی لہر دیکھنے میں آ رہی ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے تشدد کے فرقہ وارانہ جہت میں اضافے کے ساتھ ساتھ جنسی تشدد کی اطلاعات پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا جبکہ سوڈان میں ان کے ایلچی ووکر پیریٹز نے نشاندہی کی کہ تشدد کی کچھ کارروائیاں "انسانیت کے خلاف جرائم" کے مترادف ہو سکتی ہیں۔ (...)

جمعرات - 26 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 15 جون 2023ء شمارہ نمبر [16270]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]