لبنان میں پارلیمانی اجلاس میں خلل سے صدر کے انتخاب کا عمل رک گیا

لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری ملک کے لیے صدر کے انتخاب کے لیے 12ویں اجلاس میں اپنا ووٹ ڈال رہے ہیں (اے پی)
لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری ملک کے لیے صدر کے انتخاب کے لیے 12ویں اجلاس میں اپنا ووٹ ڈال رہے ہیں (اے پی)
TT

لبنان میں پارلیمانی اجلاس میں خلل سے صدر کے انتخاب کا عمل رک گیا

لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری ملک کے لیے صدر کے انتخاب کے لیے 12ویں اجلاس میں اپنا ووٹ ڈال رہے ہیں (اے پی)
لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری ملک کے لیے صدر کے انتخاب کے لیے 12ویں اجلاس میں اپنا ووٹ ڈال رہے ہیں (اے پی)

گذشتہ روز لبنان میں جمہوریہ کے صدر کے انتخاب کے لیے پارلیمنٹ میں حاضر ہونے والے لبنانی نمائندوں کی تعداد پوری ہونے کے باوجود، دوسرے اجلاس میں کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے عمل تعطل کا شکار ہو گیا، جس کے لیے پارلیمنٹ کے دو تہائی اراکین، جن کی تعداد 86 ہے، کی موجودگی ضروری تھی، جب کہ ایسا "مارڈا موومنٹ" کے سربراہ سابق وزیر سلیمان فرنجیہ کے حامیوں کا ہال سے نکلنے کے بعد ہوا، جس میں "شیعہ جوڑی" ("حزب اللہ" اور "امل موومنٹ") کے اراکین پارلیمنٹ شامل تھے۔پہلے راؤنڈ میں جیتنے کے لیے امیدوار کو 86 نائبین کے ووٹوں کی ضرورت تھی، لیکن فرنجیہ کو 51 ووٹ ملے، جب کہ ان کے مدمقابل سابق وزیر جہاد ازعور کو 59 ووٹ ملے۔ ازعور کے ووٹوں کی توقع اس لیے تھی کیونکہ ان کی حمایت کرنے والی سیاسی قوتوں نے ان کے حق میں ووٹ ڈالے۔ جن میں نمایاں ترین "لبنانی افواج"، "آزاد محب وطن تحریک"، "پروگریسو سوشلسٹ پارٹی" اور "کتائب پارٹی" شامل ہیں ان کے علاوہ کچھ آزاد اور "تبدیلی" کے نمائندوں نے بھی ازعور کی حمایت کے موقف کو اپنائے رکھا۔ (...)

جمعرات - 26 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 15 جون 2023ء شمارہ نمبر [16270]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]