منصور بن زاید اور معین عبدالملک کے درمیان یمن کی صورتحال پر تبادلہ خیال

منصور بن زاید اور معین عبدالملک کے درمیان یمن کی صورتحال پر تبادلہ خیال
TT

منصور بن زاید اور معین عبدالملک کے درمیان یمن کی صورتحال پر تبادلہ خیال

منصور بن زاید اور معین عبدالملک کے درمیان یمن کی صورتحال پر تبادلہ خیال

متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور نائب وزیر اعظم شیخ منصور بن زاید آل نہیان اور یمن کے وزیر اعظم ڈاکٹر معین عبدالملک نے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات، یمن میں قیام امن کے لیے تازہ ترین پیش رفت اور مسلسل اقدامات کے علاوہ یمنی حکومت کی جانب سے چیلنجوں سے نمٹنے اور یمنی ریاستی اداروں میں ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔جب کہ یہ بات چیت دونوں رہنماؤں کے درمیان فون کال کے ذریعے ہوئی، جس کے دوران یمنی وزیراعظم نے متحدہ عرب امارات کے نائب صدر کو یمن میں مجموعی پیش رفت، درپیش رکاوٹوں اور انسانی بنیادوں پر ترقیاتی امداد جاری رکھنے کی اہمیت سے آگاہ کیا۔امارات نیوز ایجنسی "ڈبلیو اے ایم" کی رپورٹ کے مطابق، شیخ منصور بن زاید آل نہیان نے یمنی عوام کے مفاد کے حصول اور اس کی سلامتی و استحکام کو مضبوط کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات کی مسلسل حمایت کا اعادہ کیا۔

جمعرات - 26 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 15 جون 2023ء شمارہ نمبر [16270]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]