منصور بن زاید اور معین عبدالملک کے درمیان یمن کی صورتحال پر تبادلہ خیال

منصور بن زاید اور معین عبدالملک کے درمیان یمن کی صورتحال پر تبادلہ خیال
TT

منصور بن زاید اور معین عبدالملک کے درمیان یمن کی صورتحال پر تبادلہ خیال

منصور بن زاید اور معین عبدالملک کے درمیان یمن کی صورتحال پر تبادلہ خیال

متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور نائب وزیر اعظم شیخ منصور بن زاید آل نہیان اور یمن کے وزیر اعظم ڈاکٹر معین عبدالملک نے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات، یمن میں قیام امن کے لیے تازہ ترین پیش رفت اور مسلسل اقدامات کے علاوہ یمنی حکومت کی جانب سے چیلنجوں سے نمٹنے اور یمنی ریاستی اداروں میں ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔جب کہ یہ بات چیت دونوں رہنماؤں کے درمیان فون کال کے ذریعے ہوئی، جس کے دوران یمنی وزیراعظم نے متحدہ عرب امارات کے نائب صدر کو یمن میں مجموعی پیش رفت، درپیش رکاوٹوں اور انسانی بنیادوں پر ترقیاتی امداد جاری رکھنے کی اہمیت سے آگاہ کیا۔امارات نیوز ایجنسی "ڈبلیو اے ایم" کی رپورٹ کے مطابق، شیخ منصور بن زاید آل نہیان نے یمنی عوام کے مفاد کے حصول اور اس کی سلامتی و استحکام کو مضبوط کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات کی مسلسل حمایت کا اعادہ کیا۔

جمعرات - 26 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 15 جون 2023ء شمارہ نمبر [16270]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]