لیبیا کے بربروں کی ایک بار پھر "سیاسی پسماندگی" کی شکایت

لیبیا میں سپورٹ مشن کے خصوصی نمائندے کے نائب کے ساتھ گذشتہ ملاقات کے دوران "لیبیا کی سپریم کونسل برائے بربر" کے کچھ اراکین (بربروں کی سپریم کونسل)
لیبیا میں سپورٹ مشن کے خصوصی نمائندے کے نائب کے ساتھ گذشتہ ملاقات کے دوران "لیبیا کی سپریم کونسل برائے بربر" کے کچھ اراکین (بربروں کی سپریم کونسل)
TT

لیبیا کے بربروں کی ایک بار پھر "سیاسی پسماندگی" کی شکایت

لیبیا میں سپورٹ مشن کے خصوصی نمائندے کے نائب کے ساتھ گذشتہ ملاقات کے دوران "لیبیا کی سپریم کونسل برائے بربر" کے کچھ اراکین (بربروں کی سپریم کونسل)
لیبیا میں سپورٹ مشن کے خصوصی نمائندے کے نائب کے ساتھ گذشتہ ملاقات کے دوران "لیبیا کی سپریم کونسل برائے بربر" کے کچھ اراکین (بربروں کی سپریم کونسل)

لیبیا کے بربروں نے ایک بار پھر انہیں "سیاسی طور پر نکالنے اور پسماندہ کرنے" کی شکایت کی ہے، جو کہ آئندہ صدارتی و پارلیمانی انتخابات کے قوانین کی تیاری سے متعلق "6 + 6" مشترکہ کمیٹی کے نتائج پر بڑھتی ہوئی تنقید کے پس منظر میں ہے۔

"لیبیا کے بربروں کی سپریم کونسل" نے ایک بیان میں کہا کہ "ایوان نمائندگان" اور "سینٹ" میں نئے کوٹے کے اعتبار سے ان کی نمائندگی کو "بربروں کے حصے میں کمی پر اصرار" شمار کیا جاتا ہے۔ بیان میں وضاحت کی گئی کہ "وہ کئی سالوں سے پسماندہ اور ریاست میں قیادتی عہدوں سے محروم تھے، اور وہ صدارتی کونسل یا حکومت کی تشکیل میں کوئی فریق بھی نہیں رہے۔"

کونسل کا خیال ہے کہ لیبیا "انصاف، مساوات اور جمہوریت کے اصولوں کی پرواہ کیے بغیر سیاسی سودے بازی اور اقتدار کی تقسیم سے گزر رہا ہے۔" کونسل نے نشاندہی کی کہ "اقوام متحدہ کے مشن کو اس معاملے میں ضامن ہونا چاہیے تھا، لیکن یہ لیبیا کے عوام اور اس کے اجزاء کے حق کے خلاف سازش کا حصہ بن چکا ہے۔" (...)

جمعہ - 27 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 16 جون 2023ء شمارہ نمبر [16271 ]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]